لوئر کرم کے علاقے بگن میں احتجاج کے باعث کرم تاپشاور سڑک مسلسل تین ماہ سے بند ہے۔
خیبرپختونخواہ کےضلع ہنگو سے کرم میں داخل ہوں تو پشاورسے ہم اپنا سفرشروع کریں توکوہاٹ اورہنگوسٹی کے بعد تحصیل ٹل میں تورپل پر پہنچا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد چھپری چیک پوسٹ کے ذریعے ہنگو کوخیر بادکہتے ہوئے ضلع کرم میں قدم رکھا جاتا ہے۔ لوئر کرم میں داخل ہوں توکچھ دیربعد خوبصورت اورپہاڑی علاقے مندوری، اوچت، ڈاڈو کمر اور پھربگن آتاہے۔
بگن پہنچنے کے بعد شاید ہی کسی کی ملاقات مولا جان سےنہ ہو یہ اس علاقے کی جانی مانی شخصیت ہے۔ نومبر2024 میں پے درپے ایسے واقعات ہوئے کہ بگن کے رہائشی مولاجان کی تو جیسے دنیا ہی اجڑگئی۔
21 نومبر کو کرم جانے والے ایک قافلے پرحملے میں 40 سے زائد افرادکی اموات اورپھر ہونے والی ہنگامہ آرائی میں جلائی جانے والی 400 دکانوں اور سیکڑوں گھروں میں مولاجان کا گھر بھی تھا۔
اس کے علاوہ سماجی کارکن ریحان کی بھی ساری جمع پونجی ایک بھیانک رات میں جل کرراکھ کا ڈھیر بن گئی۔
بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ کسی کی دکانیں جل گئیں،کسی کا مکان اورکوئی کاروبار اور گھردونوں سے محروم ہوگیا۔
بگن میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد نقصان کے ازالے اورمالی امداد کیلئے مقامی افراد کا احتجاج کئی روزسے جاری ہے۔
قبائلی مشران حاجی کریم کہتے ہیں کہ بلاتفریق کارروائی کے بغیر کرم میں امن ممکن نہیں۔
بگن کے لوگ سوچتے ہیں کہ ان کا خوبصورت علاقہ بگن جہاں پہلے بھرپور فصلیں، لہلہاتے کھیت ہوا کرتے تھے۔ لال لوبیا، چاول اور ٹماٹر پورے پاکستان میں بھیجے جاتے تھے اب سب کچھ تھم سا گیا ہے۔ دونوں طرف سے امن اور پیار کے پھول پھر سے کھل اٹھیں تو اجڑا ہوا باغ پھر سرسبزوشاداب ہوسکتا ہے۔