وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی، عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے۔
سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وقفہ سوالات کے دوران ڈیپورٹیشن پالیسی سے متعلق سینیٹر دنیش کمار نے سوال کیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ سوالات کمیٹیز کو بھیجنے پر اعتراض کیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سوالات کے جوابات تحریری طور پر پیش کئے جاتے ہیں، کمیٹیوں میں دیگر معاملات بھی زیر بحث لائے جاتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیپوٹیشن پالیسی کی گنجائش سروس رولز میں موجود ہے، پہلے تین سال کے لئے ڈیپوٹیشن ہوتی ہے، پھر دو سال تجدید ہوتی ہے، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلوں میں کہا کہ ڈیپوٹیشن کو معمول۔ نہ بنایا جائے، حکومت کسی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی
عدلیہ بھی ایگزیکٹو کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے گریز کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت نے 27 جون 2024 سے موثر قانون میں دہری شریعت کی گنجائش فراہم کی،
اس اقدام کے تحت درخواست دہندگان اپنی اصل شہریت کے ساتھ جرمن شہریت بھی برقرار رکھ سکتے ہیں،
پاکستان نے جرمنی کے ساتھ دہری شہریت کی منظوری دے دی ہے، اب جرمن حکومت کی جانب سے ایم او یو دسخط کا انتظار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وہ پاکستانی شہری جنہوں نے ماضی میں اپنی پاکستانی شہریت ترک کر دی تھی اپنی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کر سکیں گے، پاکستان کے بائیس ملکوں کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے ہیں۔
عبدالعلیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر پیپلز پارٹی ارکان کا احتجاج
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ حکومت کراچی سے سکھر تک گرین فیلڈ موٹروے بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، حیدر اباد سکھر موٹروے سیکشن کا تفصیلی ڈیزائن اور نظر ثانی لاگت کا تخمینہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، وعدہ کرتا ہوں کہ 2025 میں ایم سکس موٹر وے شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹروے صرف حیدرآباد تک نہیں ہو گی بلکہ اسے کراچی تک توسیع دیں گے، بتایا جائے کہ گزشتہ چار حکومتیں کن کن جماعتوں کی رہی، پہلے پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اپنے ادوار کا جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ پھر مسلم لیگ (ن) بھی حساب دے، میں تو اپنی 6 ماہ وزارتی مدت کا حساب دوں گا،
ایم سکس موٹر وے صرف سندھ کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے۔
عبدالعلیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر پیپلز پارٹی ارکان نے احتجاج کیا، علیم خان نے کہا کہ جو جو پارٹی برسر اقتدار رہی ہے وہ ایم 6 نہ بنانے کی ذمہ دار رہی، پیپلز پارٹی پانچ سال اپنے ن لیگ اور پی ٹی آئی اپنے اپنے پانچ سال کا حساب دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں اگر سڑک کسی کے دور میں نہیں تعمیر ہوئی تو وہ زمہ دار ہیں،
سندھ کی سڑک میں نے آج تک نہیں کہا یہ پاکستان کی سڑک ہے۔
وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے کابینہ کے ساتھی عبدالعلیم خان کے بیان پر معذرت کر لی اور کہا کہ
پیپلز پارٹی ہماری اتحادی جماعت ہے، اگر عبدالعلیم خان کی بات سے کسی کی دل ازاری ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہیں، اس کے بعد عبدالعلیم خان نے بھی پیپلز پارٹی کے ارکان سے معذرت کر لی۔
سینٹرمنظور احمد نے کہا کہ علیم خان کو اتنا علم نہیں کہ ثمینہ ممتاز زہری کا کس پارٹی سے تعلق نہیں، ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ علیم خان صاحب آپ ایوان میں آیا کریں آپ کو معلوم ہو کہ ثمینہ ممتاز زہری کا تعلق بلوچستان نیشنل پارٹی سے ہے، بلوچستان میں روزانہ لوگ مررہے ہیں حکومت کہاں ہیں۔
اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معافی مانگتا ہوں
علیم خان کو 6ماہ ہوئےہیں وزارت کو سنبھالے۔
علیم خان نے کہا کہ میرے لیے پیپلز پارٹی ، ن لیگ ، پی ٹی آئی اور باپ پارٹی کے قائدین قابل عزت ہیں، میں نے یہ کہا کہ ایم سکس نہیں بن سکی تو اس کے زمہ دار ہم سب ہیں، مجھے میری بات تو پوری کرنی دی جاتی۔
وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڈ نے ایوان میں ماحول اچھا رکھنے کی اپیل کی اور اگر کسی رکن کی صوبائی معاملہ پر دل آزاری ہوئی معزرت کر لیتا ہوں۔
وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کا اتحادی بائیس سال سے سیاسیت میں ہوں،
اگر کوئی سڑک کسی بھی حکومت میں نہیں بنی تو وہ زمہ دار ہے، میرے لئے پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت محترم ہے۔
علیم خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی رہا ان کی قیادت بھی محترم ہے، اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معزرت کر لیتا ہوں۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ایم سکس کو ہم سکھر سے لے کر کراچی تک بنائیں گے، یہ روڈ اسی سال شروع ہوجائے گا۔
سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں فٹبال بہت پاپولر ہے، حکومت کو کرکٹ کے ساتھ ساتھ فٹبال پر بھی توجہ دینی چاہئے۔