پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان کے 190 ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق کہا ہے کہ بند لفافے میں کابینہ سے منظوری لینا غبن اور چوری ہے، اس کا جواب دو اور گھر چلے جاؤ۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیالکوٹ میں ہونہار اسکالرشپ پروگرام کے تحت چیک تقسیم کیے اور تقریب سے خطاب میں کہا کہ جتنی خوشی آپ کے گھر والوں کو ہورہی ہوگی اس سے زیادہ خوشی مجھے ہوئی ہے، اتنی ساری بیٹیوں کو اسکالرشپ دے کر میرا گرل پاور پر یقین بڑھ گیا ہے، لڑکوں کے لیے اگر انٹر تک تعلیم کافی نہیں تو لڑکیوں کے لیے کیوں ہوں گی؟
انہوں نے کہا کہ ایک بھی اسکالرشپ سفارش پر نہیں دی گئی، بطوروزیراعلیٰ گیارہ ماہ ہوگئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک بھی تقرری سفارش پر نہیں کی، میرے لوگ مجھ سے ناراض ہوجاتے ہیں لیکن میں سفارش قبول نہیں کرتی۔
ان کا کہنا تھاکہ لیپ ٹاپ کی پہلی شپ منٹ آگئی ہے جن بچوں کی 65 فیصد سے زیادہ نمبرز ہیں ان سب کو لیپ ٹاپ ملیں گے، اگلی بار آؤں گی تو لیپ ٹاپ لے کر آؤں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھاکہ آج کل بہت سے لوگ نوجوانوں کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں، یہ لوگ نوجوانوں کو کہتے ہیں کہ میٹرو کو آگ لگادو، خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے پنجاب پر حملے ہوئے ہیں، اختلاف رکھنا سب کا حق ہے لیکن کسی کی تذلیل کا حق نہیں، ماں اپنے بچوں کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ اپنے ملک کو آگ لگادو، میں اپنی کارکردگی آپ کے سامنے لےکر آئی ہوں دوسروں کو کہیں وہ بھی لیکر آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ نہیں کہتی کہ پولیس والوں کے سر پھاڑ دو، پولیس والے آپ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے آتے ہیں، دہشت گردی آج پھر واپس آچکی ہے، آپ نے سیاست کو بھی میرٹ پر رکھنا ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق مریم نواز کا کہنا تھاکہ 190 ملین پاونڈ کا کیس چل رہا ہے اس کا فیصلہ آنے والا ہے، سوال یہ نہیں کہ یونیورسٹی کیوں بنائی، سوال یہ ہے کہ کیسے بنائی؟ سوال کا جواب دو اور گھر چلے جاؤ، دوسروں کو چور چور کہتے تھے، اپنا وقت آیا تو چھپ گئے، اٹھ کر عدالت نہیں جاتے کہتے ہیں فیصلہ میرے خلاف آئے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ سن کر حیرانی ہوئی کہ سیرت النبی ﷺ پر بنی یونیورسٹی بند کرنا چاہتے ہیں، یونیورسٹی کا کیس ہی نہیں، کابینہ سے بند لفافے میں منظوری کے بعد کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسہ گیا، بدلے میں زمین اور ہیرے کی انگوٹھیاں لیں، اس غبن اور گھپلے کا جواب دینا ہے۔