مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 22 دن گزرنے کے باجود پی ٹی آئی نے مطالبات تحریری طور پر نہیں دیے تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 23 دسمبر کو مطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر آج 22 دن ہوگئے اور تحریری طورپرمطالبات نہیں دیے جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ 5 دسمبر کو کمیٹی قائم ہوئی مگر اب تک تحریری مطالبات نہیں آئے، اگر یہ مطالبات کو اتنے عرصے میں تحریری شکل نہیں دے سکے تو اس میں ہمارا قصور نہیں، دو مطالبات اسپیکر کو دینے تھے جو نہیں دیے گئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جب نکات ہمارےسامنے آتے ہیں تو 7 اتحادی جماعتوں سے مشاورت ہوگی، تمام جماعتیں پھر اپنی قیادت سے مطالبات پر مشاورت کریں گی، ہم نے مطالبات سامنے آنے کے بعد اجتماعی مؤقف بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا خط ایک دن آیا اور اسی دن خط کا جواب دے دیا، بڑے بھاری بھرکم مطالبات ہیں توان پر ہم نے مشاورت کرنی ہے، سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے وقت کی ضرورت ہو گی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 31 جنوری کی تلوار لٹکائی ہوئی ہے، اس سے قبل ہم انہیں جواب دے دیں گے۔
واضح رہےکہ مذاکرات کے لیے قائم کی گئی حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کی 2 میٹنگز ہوچکی ہیں جس کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی کو تیسری میٹنگ سے قبل اپنے مطالبات تحریری شکل میں دینے کا کہا تھا۔