کوئی پاسبان قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تضحیک نہیں کرسکتا، آپکی ریڈ لائن پاکستان ہونی چاہیے: مریم

0 8

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ اگر منہ پر ہاتھ پھیر کر کہوں کہ تمہارا ہیٹراتاروں گی تو عوام خدمت کیسے ہوگی؟ کوئی پاسبان کسی کے بہکاوے میں آکر ملک پر حملہ نہیں کرسکتا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تضحیک نہیں کرسکتا، آپ کی ریڈ لائن پاکستان ہونی چاہیے۔

بہاولپور میں ہونہار اسکالر شپ پروگرام کی تقریب سے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھاکہ رانا سکندر کو شاباش دیتی ہوں ، بہت محنت سے تعلیم کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، وہ کہہ رہے تھے کہ جب گارڈ آف آنر ملتا ہے تو بہت جذباتی لمحہ ہوتاہے۔

انہوں نے کہا کہ جب مظفر گڑھ کے بچے نے مجھے ماں کہا تو میرے لیے سب سے زیادہ جذباتی لمحہ تھا، دنیا کا ہر رشتہ ٹوٹ سکتا ہے، ماں اور بچے کا رشتہ کبھی نہیں ٹوٹ سکتا، سب تقاریب میں بچوں نے شکریہ کہا، جب آپ مجھے شکریہ کہتے ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، میرے پاس جوکچھ بھی ہے وہ آپ کی امانت ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھاکہ یہ اسکالر شپ میں نے آپ کو نہیں دی، آپ نے اپنی محنت اور اہلیت سے حاصل کی، سر اٹھا کر یہ اسکالرشپس لیں، لوگوں کو بتائیں کہ محنت کی، ملک و صوبے کا سرفخر سے بلند کیا، اسکالرشپس لینے والی سب بیٹیوں اور بیٹوں کو مبارکبا د پیش کرتی ہوں، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکالر شپ پروگرام ہے۔؎

ان کا مزید کہنا تھاکہ میرٹ پر پورا اترنے والوں کو اسکالرشپ پروگرام ملا، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میرٹ سے ہٹ کر اسکالرشپس دی گئیں، یہ اسکالر شپ میں نے نہیں دی،آپ کی محنت کا نتیجہ اور حق تھا، ہر بچہ میری طرف سے اپنے والدین کو مبارکباد دینا نہ بھولے، 60 فیصد اسکالرشپس لڑکیوں کو ملی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسکالرشپ پروگرام میرے دل کے بہت قریب ہے، جنوری کا پورا مہینہ اسکالرشپ پروگرامز کیلئے مختص کیا ہے، اسکالرشپس آپ کو کالجوں میں بھی مل سکتی تھی لیکن میں چاہتی تھی کہ اسٹوڈنٹس سے خود جا کر ملوں۔

ان کا کہنا تھاکہ کوئی پاسبان یہ نہیں کرسکتا کہ کسی کے سیاسی بہکاوے میں آکر ملک پر حملہ کردے، کوئی پاسبان قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تضحیک نہیں کرسکتا، یہ نہیں کہتی ہےکہ پولیس سو فیصد اچھا کام کررہی ہے، پولیس میں کمی ہوسکتی ہے لیکن پولیس آپ کی مدد کو آتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ آپ کی ریڈ لائن پاکستان ہونی چاہیے، آج بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی واپس آگئی، میں اپنے وطن کیلئے بُرا نہیں سوچ سکتی، میں اڈیالا، کوٹ لکھپت جیل میں ڈیتھ سیل میں رہی، ایک بار بھی شکوہ نہیں کیا، نہیں چاہتی کہ آپ کسی کے بہکاوے میں کبھی آئیں، تباہی کا بیانیہ وہ بناتے ہیں جنھوں نے کبھی کام نہیں کیا، اگر منہ پر ہاتھ پھیر کر کہوں کہ تمہارا ہیٹر اتاروں گی تو عوام خدمت کیسے ہوگی؟

انہوں نے اعلان کیا کہ بہت جلد لیپ ٹاپ اسکیم لا رہی ہوں، لیپ ٹاپس کی پہلی شپمنٹ آچکی ہے، جلد اسکیم شروع کروں گی، مجھے پتا ہے آپ کو ریسرچ کے لیے لیپ ٹاپ کی ضرورت ہے، بہت جلد اسکیم لارہے ہیں جس میں سیکنڈ اور تھرڈ ایئر والوں کو بھی اسکالر شپ ملے۔

ان کا کہنا تھاکہ کوئی بچہ وسائل نہ ہونےسے تعلیم حاصل کرنے سے رہ جاتا ہے تو یہ میری ناکامی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.