سندھ ہائی کورٹ نے صحافی فرحان ملک کی سفری پابندیوں کے خلاف درخواست پر فریقین کو 20 جنوری کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ کے ربرو صحافی فرحان ملک کی سفری پابندیوں کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ میرے مؤکل اسٹیبلشمنٹ کی جمہوریت میں مداخلت پر اپنی رائے رکھتے ہیں، درخواست گزار یوٹیوب پر پوڈ کاسٹ کے ذریعے رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اس کہانی میں دلچسپی نہیں ہے، ہمیں حقائق بتائیں کس قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ قطر جاتے ہوئے درخواست گزار کو آف لوڈ کیا گیا، 5 گھنٹے بعد پی این آئی ایل سے نام نکالنے کی درخواست دائر کرنے کا کہا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو درخواست لکھیں، کیا مسئلہ ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ فکشن کی بنیاد پر پی این آئی ایل لسٹ بنائی گئی ہے، ایگزٹ کنٹرول آرڈیننس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نوٹس جاری کر سکتے ہیں، فریقین کو سننے کے بعد ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار کی قطر میں بزنس میٹنگ تھی جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آج کل تو سب آن لائن ہو جاتا ہے، وکیل نے مؤقف دیا کہ ایف آئی اے درخواستگزار کو ہراساں کررہا ہے۔
بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو 20 جنوری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔