یونان کشتی حادثےکی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہےکہ متاثرہ نوجوانوں کےفیصل آباد ائیرپورٹ سے روانہ ہونے میں ایف آئی اے کے 18 اہلکاروں نے پیسوں کے عوض تعاون کیا۔
اس حوالے سے ایف آئی اے کے 18 اہلکاروں کے خلاف انکوائری جاری ہے جن کے انسانی اسمگلروں سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ائیرپورٹ پر تعینات عملے نے انسانی اسمگلروں سےتعاون کرنے کے عوض پیسے لیے، ایف آئی اے عملے نےکانسٹیبل محمد شہزاد کے ذریعے انسانی اسمگلروں سے ڈیل کی، ایف آئی اے عملے نے انسانی اسمگلروں سے فی مسافر کلیئرنس کے عوض 25 ہزار روپے کی ڈیل کی۔ چار نوجوانوں کو ائیرپورٹ سے گزارنے کے عوض ایک لاکھ وصول کیےگئے۔
الزامات کی زد میں آنے والے اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکےگرفتار کیا گیا ہے۔
ادھر ایف آئی اے کے گرفتار اہلکاروں کی درخواست پر اسیشل جج سینٹرل کی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل کورٹ کے جج نے ایف آئی اے اہلکاروں کی ضمانت کی درخواست کو مؤخر کردیا۔
اسپیشل کورٹ نے مقدمے کے مدعی کو 15 جنوری کو عدالت میں طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 13 اور 14 دسمبر 2024 کی درمیانی شب یونان کے جزیرے کریٹ پر پیش آنے والے کشتیوں کے حادثے میں 44 پاکستانیوں کو ریسکیو کیا گیا تھا، کشتی لیبیا کے علاقے تبروک سے یونان جا رہی تھی، 9 پاکستانیوں کی لاشیں اب تک مل چکی ہیں جبکہ دیگر لاپتہ افراد کو مردہ قرار دیا جا چکا ہے۔