مسلم لیگ (ن) کے لندن میں مقیم قائد نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آبادہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔
مذکورہ درخواست پر چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ پیر کے روز سماعت کریں گے۔
درخواست نعیم حیدر نے انتظار حسین پنجوتھہ اور علی اعجاز بٹر ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی۔
جس میں نواز شریف، وفاق پاکستان، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اسلام آباد پولیس اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک مجرم اور عدالتی مفرور شخص نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے اور یہ خبریں میڈیا میں شائع بھی ہوئی ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مجرم نواز شریف ایک عدالتی مفرور ہے جسے احتساب عدالت نے کرپشن پر مجرم قرار دیا تھا اور عدالت نے ان کی اپیل بھی مسترد کردی تھی۔
درخواست گزار نے کہا کہ اگر انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوتا ہے تو یہ قوم کی توہین نظامِ انصاف کا مذاق اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نواز شریف سزا یافتہ اشتہاری مجرم ہیں انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکا جائے۔
ساتھ ہی یہ استدعا بھی کہ کہ پولیس کو مجرم نواز شریف کے وطن پہنچنے پر گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔
خیال رہے کہ بیماری کے شکار نواز شریف لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے۔
نواز شریف کو ان کی روانگی سےقبل العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے جانے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحتیابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔
گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام کو توسیع دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبیونل میں درخواست دی تھی۔
جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا ہے