الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لئے دائر ریفرنس پرچیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
سیف اللہ ابڑو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل انجینئر ہیں اور 1991 میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 2007 تک سرکاری ملازمت بھی کرتے رہے۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ سیف اللہ ابڑو کے پاس ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے درکار 20 سال سے زائد کا تجربہ موجود ہے اور انہوں نے ملتان میٹرو بس سمیت دیگر منصوبے مکمل کیے،انہوں نے 2007 سے 2021 تک اپنے منصوبوں کا سب سے زیادہ ٹیکس دیا اور اُن کی ڈگریوں کی تصدیق ایچ ای سی بھی کرچکا ہے۔
شکایت کنندہ شہادت اعوان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف پل یا سڑک بنانے سے کوئی ٹیکنوکریٹ نہیں بن سکتا، سیف اللہ ابڑو نے منصوبے بطور کنٹریکٹر مکمل کیے اور قومی یا بین الاقوامی سطح پر کسی بھی قابل ذکر اعزاز کے حامل نہیں ہیں۔
ممبر سندھ نے شہادت اعوان سے استفسار کیا کہ انجینئرنگ کے میدان میں کامیابی کیا ہو سکتی ہے؟ جس پر شکایت کنندہ نے کہا کہ اگر کوئی نئی ایجاد کی گئی ہو تو یہی کامیابی سمجھی جا سکتی ہے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کیخلاف کیس کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔