ہر ایک گھنٹے میں ایک فلسطینی بچے کی شہادت، تماشائی دنیا اب تک 14500 بچوں کی موت کا تماشا دیکھ چکی ہے
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پٹی میں ہر گھنٹے ایک بچہ شہید ہوتا ہے چنانچہ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد 14500 ہو گئي ہے۔
نیوز پیپردی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ آنروا نے جس کی مقبوضہ فلسطین میں سرگرمیوں پراسرائیلی پارلیمنٹ نے پابندی لگا دی ہے، سوشل نیٹ ورک ایکس پر ایک پیغام میں یونیسیف حکام کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں ہر گھنٹے میں ایک فلسطینی بچہ مارا جاتا ہے۔
یہ اعداد و شمار نہیں، یہ زندگیاں ہیں جو لی جا رہی ہیں۔ آنروا نے زور دے کر کہا کہ بچوں کا قتل بلا جواز ہے اور جو بچ جاتے ہیں وہ بھی جسمانی اور جذباتی طور پر صدمے کا شکار ہوتے ہیں۔
آنروا کے مطابق : ” تعلیم سے محروم غزہ کی لڑکیاں اور لڑکے، زندگی کے آثار تلاش کر رہے ہیں۔ یہ بچے خطرے میں ہيں۔ وہ اپنا مستقبل ، اپنی زندگی اور اپنی امید گنوا رہے ہيں۔
دی گارڈین نے لکھا: اندازے کے مطابق ہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں اب تک 44,000 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اندازہ لگایا ہے کہ مرنے والوں میں 44 فیصد بچے ہيں۔
اطلاعات کے مطابق غزہ میں تقریباً 1.9 ملین فلسطینی، جو اس کی آبادی کا تقریبا 90 فیصد ہیں، بے گھر ہیں اور اپنے گھروں سے محروم ہونے والے بچوں میں سے نصف نقل مکانی پر مجبور ہیں۔