تاریخی فتح، رجب طیب اردوان اگلے 5سال کیلئے ترکی کے صدر منتخب

رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصدووٹ جبکہ اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ ملے

0 53

استنبول (شوریٰ نیوز)تاریخی فتح، رجب طیب اردوان اگلے 5سال کیلئے ترکی کے صدر منتخب،رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصدووٹ جبکہ اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ ملے تفصیلات کے مطابقترکیہ میں صدارتی انتخابات کے رن آف مرحلے میں رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر فتح حاصل کر لی ہے وہ اگلی پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب ہو گئے ہیں، امیر قطرسمیت عالمی دنیا کی جانب سے مبارکبادیں ملنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ترک میڈیا کے مطابق پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ووٹنگ کے دوران دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ جبکہ ترک شہری ہسپتال سے اسٹریچر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا۔ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر مریض ووٹر کی حوصلہ افزائی کی۔اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچدار اولو اور اہلیہ سیلوی قلیچدار اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا جبکہ ہائی الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد ینیر نے بھی انقرہ میں ووٹ ڈالا۔ووٹ ڈالنے کے بعد جاری کردہ بیان میں احمد ینیر نے کہا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ آج کے انتخابات کے نتائج کا اعلان 14 مئی کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ جلدی کر دیا جائے گا۔ترک میڈیا کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے مسلسل دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کی ہے، رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصد ووٹ لیکر فتح حاصل کی، اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ترک میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کو دو کروڑ 67 لاکھ ووٹ ملے۔فتح حاصل کرنے کے بعد رجب طیب اردوان نے قوم سے اظہار تشکر کرتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ہم نے صدارتی انتخابات کا دوسرا دور اپنی قوم کے حق میں مکمل کر لیا ہے۔استنبول میں بس کے اوپر سے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے پانچ سالوں تک ملک پر حکومت کریں گے۔ انشاء اللہ ہم آپ کے اعتماد کے مستحق ہوں گے۔ قوم کے ہر فرد کا شکریہ ادا کیا جس نے ایک بار پھر ہمیں اگلے پانچ سال تک ترکیہ پر حکومت کرنے کی ذمہ داری سونپی۔انہوں نے ترک عوام کا شکریہ ادا کیا کہ اس ”جمہوریت کے تہوار“ کا ملک نے انتخاب کے دوران تجربہ کیا۔صدر نے کہا کہ انشاء اللہ ہم آپ کے بھروسے کے قابل ہوں گے جیسا کہ ہم گزشتہ 21 سالوں سے کر رہے ہیں۔ ملک کے تمام 85 ملین شہری 14 مئی اور 28 مئی کو ہونے والے دو انتخابات کے فاتح ہیں۔فتح حاصل کرنے کے بعد ترک صدر رجیب طیب اردوان کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منانا شروع کر دیا۔دوسری طرف امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ رن آف الیکشن پر رجب طیب اردوان کو مبارکباد دیتے ہیں، اگلی مدت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے بھی رن آف الیکشن پر ترک صدر رجب طیب اردوان کو جیت پر مبارکباد دی ہے۔اُدھر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے رجب طیب اردوان کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے ترک عوام کے مسلسل قابل قدر اعتماد کی علامت قرار دیا ہے۔افغان وزیراعظم الحاج ملا محمد حسن اخوند نے بھی ترک صدر رجب طیب اردوان کو انتخابات میں جیت پر مبارکباد دی ہے۔آذری صدر الہام علیوف نے اردوان کو ٹیلیفون کر کے مبارکباد دی اور انہیں باکو کے دورے کی دعوت بھی دی۔مزید برآں سربیا کے صدر نے بھی ترک صدر رجب طیب اردوان کو بھی انتخابات میں جیت پر مبارکباد دی۔ہنگری کے وزیراعظم نے بھی رجب طیب اردوان کو کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی ہے۔لیبیا کے وزیراعظم عبد الحمید دبیبہ نے کہا کہ رجب طیب اردوان کی ”انتخابی فتح“ ان کے کامیاب منصوبوں اور پالیسیوں پر لوگوں کے اعتماد کی تجدید کو ظاہر کرتی ہے۔خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔خیال رہے کہ پانچ فیصد سے زائد ووٹ لےکر تیسرے نمبر پر آنے والے سنان اوغنان صدر اردوان کی حمایت کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ ترکیہ میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں، ترک قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 5 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی صدارتی امیدوار نامزد کر سکتی ہے یا پھر ایسا شخص جس کی نامزدگی کو ایک لاکھ لوگوں کی دستخط کے ساتھ حمایت حاصل ہو وہ صدارتی امیدوار بن سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.