وفاق کی نیب ترامیم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر
وفاق کی اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اور نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کے اختیار سے تجاوز ہے۔
فیصلے میں عدالت نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی گئی ہے اور 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے ہیں۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بہت سے سیاستدانوں کے خلاف بند ہونے والے مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس بحال ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس ہو گیا تھا جو اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔