مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔