امریکا نے جمعہ کو ایک دو بار نہیں 45 بار یمن پر کیا وحشیانہ حملہ، الحوثی نے کہا ہم اس جارحیت کا مقابلہ کریں گے
یمن کے خلاف امریکہ نے حملوں کا نیا دور شروع کیا ہے جس کے تحت اس ملک کے مختلف صوبوں کے متعدد علاقوں پر شدید بمباری کی گئی۔ذرائع کے مطابق امریکی جنگي طیاروں نے جمعہ کی صبح یمن کے مختلف صوبوں پر تقریبا پینتالیس بار بمباری کی ہے۔
المسیرہ ٹی وی چینل نے بتایا ہے کہ امریکہ نے یمن پر جارحیت کے نئے دور میں صنعا کے بین الاقوامی ہوائي اڈے کو نشانہ بنایا جبکہ شمالی یمن کے صعدہ صوبے میں بھی الصفراء اور آل سالم علاقوں پر پانچ بار بمباری کی۔ یمن کے دار الحکومت صنعا پر امریکی حملے میں کئي رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم اس سے ہونے والے ممکنہ جانی نقصانات کی خبر نہيں ہے۔
یمنی ذرائع نے اسی طرح یمن کے حرف سفیان شہر کے الجبل الاسود علاقے پر بھی 8 فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔ جبل الاسود میں ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک پر بھی 5 فضائی حملے کیے گئے جس کی وجہ سے اس کی سروس میں خلل پڑا۔ا س صوبے کے مختلف علاقوں پر کل 19 فضائی حملوں کی اطلاع ملی ہے جن میں اللبداء، العمشیہ، حباشہ، العادی، العبلہ اور جبل الاسود شامل ہیں۔

امریکی جنگی طیاروں نے گزشتہ شب بھی صنعا پر چار بار بمباری کی تھی اور صعدہ کے سحار علاقے پر بھی تین بار بمباری کی ۔انصار اللہ یمن نے ایک بیان جاری کرکے صعنا کے رہائشی اور غیر فوجی علاقوں پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے اور اسے ایک مجرمانہ اقدام قرار دیا ہے۔ یمن کی مسلح افواج نے بھی ایک بیان جاری کرکے صنعا کے رہائشی علاقے پر امریکہ و برطانیہ کے حملوں کو ایک مخاصمانہ و مجرمانہ قدم قرار دیا ہے۔
در ایں اثنا انصار اللہ یمن کے رہنما عبد الملک الحوثی نے گزشتہ شب اپنے ایک خطاب ميں عوام کو عالمی یوم قدس میں شرکت کی اپیل کے ساتھ ہی کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے سلسلے میں ہمارا موقف واضح تھا تاہم امریکہ نے ہمارے خلاف جارحیت کی ہے اور ہم اس جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس یمن کے خلاف جارحیت کا کوئي قانونی جواز نہيں ہے اور امریکہ صرف صیہونی حکومت کی حمایت اور یمن کے موقف کو متاثر کرنے کے لئے یہ حملے کر رہا ہے۔
الحوثی نے کہا کہ امریکی جارحیت سے یمنی عوام کے موقف میں تبدیلی آنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔انہوں نے کہاکہ علاقے میں مزیر امریکی طیارہ بردار جہازوں کی آمد ، امریکی شکست کی علامت ہے اور ہم امریکی جارحیت کے دوران ہی اس کے بحری جنگي جہازوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہيں جس کی وجہ سےامریکی بحری جہاز بحیرہ احمر کے شمالی حصے کی طرف بھاگ رہے ہيں۔