جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے، شہدا کی تعداد 300 ہوگئی
جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پٹی میں اسرائیل نے فضائی حملے کردیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 300 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کا کہناہے کہ غزہ میں سحری کے وقت اسرائیلی فوج نے 35 فضائی حملے کیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سحری کے وقت دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی گئی جس میں 150 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔
غزہ سٹی میں التابعین اسکول پر حملہ کیا گیا اور المواسی میں پناہ گزینوں کے خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
19 جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے بڑے حملے کیے گئے ہیں۔
یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے پر حملے کی ہدایت دی گئی: دفتر اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعداسرائیلی فوج کوغزہ میں حماس کےخلاف سخت ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں حماس سے تعلق رکھنے والے اہداف پر بمباری کی گئی جبکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حملوں سے متعلق امریکا سے مشاورت کی گئی تھی۔
اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کر رہا ہے: حماس
دوسری جانب اسرائیلی حملوں پر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کررہا ہے۔
حماس حکام کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کردیے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے کا حماس کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقبل جنگ بندی طے پانی تھی۔