وفاقی حکومت نے پراپرٹی سیکٹر کے کاروبار میں تیزی لانے کے لیے ٹیکس ریٹ میں کمی پر غور شروع کر دیا ہے پراپرٹی پر ٹیکس کی شرح میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال 500 ارب روپے سے نیچے تک محدود رکھنے کی کوشش ہے ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کا ہدف پورا ہے۔ آئی ایم ایف منی بجٹ کے لیے تنگ نہیں کر رہا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں بڑے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ 12 ہزار 970 ارب روپے کے سالانہ ٹیکس ہدف میں سے پہلی ششماہی میں 6 ہزار 9 ارب روپے وصول کرنے تھے تاہم ہدف کا حصول ناممکن ہے البتہ شارٹ فال کو 500 ارب روپے سے نیچے تک محدود کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر ٹیکس ریٹس میں اضافے کے بجائے کمی کے لیے بل لایا جا سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو پراپرٹی ریٹ میں کمی کی تجویز دی جائے گی کیونکہ پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس کی اوسط شرح 11 سے 12 فیصد بہت زیادہ ہے۔ اس کے نتیجے میں پراپرٹی ٹرانزیکشنز یا کاروبار کم ہو کر آدھا رہ گیا ہے۔ پراپرٹی ریٹس میں ممکنہ کمی سے پراپرٹی سیکٹر میں تیزی لانا مقصود ہے۔