ایل این جی کی امپورٹ سے مقامی صنعت کو 192 ملین ڈالرز کا نقصان

0 4

ایل این جی کی امپورٹ سے ایک بار پھر مقامی آئل اینڈ گیس انڈسٹری متاثر ہونا شروع ہوگئی، ایکسپلوریشن کمپنیوں کو گزشتہ چار ماہ کے دوران 192 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ایل این جی کی امپورٹ کے بعد گیس یوٹیلیٹیز نے مقامی فیلڈز سے گیس کی سپلائی کم کردی ہے، جو ایکسپلوریشن کمپنیاں چلاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق گیس کی سپلائی میں کل کٹوتی کا حساب 329 ملین کیوبک فٹ یومیہ (mmcfd) ہے جس کے نتیجے میں ماہانہ 48 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

تیل اور گیس کی صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار مہینوں میں پیدا ہونے والے اثرات 192ملین ڈالر تک آئے، مزید برآں، گیس کی کمی کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار رک جانے سے 5 ارب روپے کا اثر پڑا ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ درآمدی ایل این جی کی 329 ایم ایم سی ایف ڈی کی قیمت چار ماہ کے عرصے میں 500 ملین ڈالر تھی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیکسوں کی وصولی نہ ہونے سے قومی خزانے کو بھی 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں نے بڑے نقصانات کا دعویٰ کیا ہے،OGDC کو گزشتہ آٹھ ہفتوں میں تقریباً 8 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

جس کی گیس پیداوار کم ہوکر 1,461 ایم ایم سی ایف ڈی، خام تیل کی پیداوار 26,394 بیرل اور ایل پی جی کی پیداوار 1,391 میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔

پی پی ایل نے فیلڈ ڈویلپمنٹ پلانز اور آپریشنل لانگٹیویٹی پر کم پیداوار کے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔

واضح حل کے بغیر گیس کی فراہمی میں مسلسل کمی نے سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو منفی کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اسٹیک ہولڈرز کا توانائی کے شعبے پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔

صنعتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار گیس کی پیداوار میں کمی اور معاملات کی بدانتظامی پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔

اس صورتحال نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کیلیے پہلے سے ہی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں زبردست کمی کا سامنا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سوئی سے 50، قادر پور سے 25، غازی اور ایچ آر ایل سے 70، ناشپا سے 45 ، اور ڈھوک حسین سے پیداوار میں 15 ایم ایم سی ایف ڈی کمی ہوئی ہے۔

صنعت کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں مہنگی ایل این جی کی درآمد کیلیے گنجائش پیدا کرنے کیلیے کی جا رہی ہیں، اس حکمت عملی کو پاکستان کے اپ اسٹریم توانائی کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی براہ راست توہین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ مقامی گیس کی سپلائی میں کمی صرف معاشی غلطی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک غلطی ہے، پاکستان کا ایل این جی کی درآمد پر انحصار مالی اور جغرافیائی طور پر بھاری قیمت کی ادائیگی پر منحصر ہے، کیونکہ ملک غیر ملکی سپلائرز پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرتا جا رہا ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.