پہلی سہ ماہی، ٹیکس وصولی ہدف پورا نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے خبردار کردیا
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے ٹیکس وصولی کا ہدف 60 ارب روپے کے مارجن سے پورا نہیں کیا تو پھر ٹیکس مشینری کو موجودہ مالی سال کے دوران ایک ہنگامی منصوبہ نافذ کرنا ہوگا۔
نئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کی تعیناتی کے بعد ایف بی آر میں گارڈز کی تبدیلی کے ساتھ ان کا پہلا چیلنج رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں کے لیے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنا ہوگا ورنہ منی بجٹ آنے کا امکان ہے۔
ایف بی آر کے نئے تعینات ہونے والے چیئرمین نے اپنی ٹیم کی تشکیل شروع کردی ہے اور BS-21 کے ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) افسر ڈاکٹر حامد عتیق سرور کو ممبر آئی آر پالیسی مقرر کر دیا ہے۔
ڈاکٹر حامد عتیق سرور جنہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے، ڈیپوٹیشن سے واپس آئے اور اب ممبر آئی آر پالیسی مقرر کر دیے گئے، آنے والے دنوں میں ایف بی آر میں کچھ اور تبدیلیوں کا بھی امکان ہے۔
آمنہ فیض بھٹی (ان لینڈ ریونیو سروس/BS-20) کو ممبر آئی آر پالیسی سے تبدیل کرکے کمشنر آئی آر (اپیلز-I) لاہور تعینات کردیا گیا ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستانی حکام کو بتائے گئے ہنگامی منصوبے پر عمل درآمد واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کو رواں مالی سال میں منی بجٹ لانا ہو گا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ٹیکس وصولی کے ہدف کے تحت ایف بی آر کو رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے لیے 2652 ارب روپے جمع کرنے کی ضرورت ہے۔