وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے رئیل اسٹیٹ کی جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی بجٹ میں پراپرٹی کی الاٹمنٹ اور منتقلی پر فائلرز کے لیے 3 فیصد اور نان فائلرز کے لیے 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ٹیکس (ایف ای ڈی) لگا دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا فنانس بل صدر مملکت کی جانب سے دستخط کے بعد ایکٹ کی صورت یکم جولائی سے نافذ ہوجائے گا جس کے تحت بلڈر اور ڈیویلپر کی کسی بھی متعارف کروائی جانے والی پراڈکٹس پر 3 فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی جبکہ کمرشل پلاٹ فروخت کرنے پر 3 فیصد ایف اے ڈی عائد ہوگیا ور اگر فروخت کرنے والا اگر فائلر ہوا تو 3 فیصد ایف اے ڈی دے گا۔
فنانس ایکٹ 2024ء کے اطلاق پر فروخت کرنے والا اگر لیٹ فائلر ہوا تو 5 فیصد ایف اے ڈی دے گا اور فروخت کرنے والا اگر نان فائلر ہوا تو سات فیصد ایف اے ڈی دے گا۔
اسلام آباد میں سیون ای کے تحت فارم ہاوٴس، بڑے گھروں پر پانچ لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس، اسلام آباد میں 2000 سے 4000 گز تک کے فارم ہاوٴس اور گھروں کی فروخت پر 5 لاکھ روپے سی وی ٹی عائد ہوگا۔
اسلام آباد میں 4 ہزار گز سے بڑے فارم ہاوٴس اور گھروں کی فروخت پر 10 لاکھ کیپیٹل ویلیو ٹیکس عائد ہوگا۔ ایک سے دو ہزار گز کے رہائشی گھروں پر 10 لاکھ اور دو ہزار گز سے بڑے گھروں پر 15 لاکھ روپے ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ سرونگ اور ریٹائرڈ وفاقی اور صوبائی ملازمین، مسلح افواج اور جنگ میں زخمی ہونے والوں کے لیے غیر منقولہ جائیداد کی فروخت اور انتقال پر ایڈوانس ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لیے 56 لاکھ سے زیادہ کمانے والوں کے لیے انکم ٹیکس 45 سے کم کر کے 40 فیصد کر دیا گیا ہے تاہم ایک کروڑ سالانہ سے زیادہ کمانے والوں کے لیے انکم ٹیکس پر 10 فیصد سر چارج لگایا گیا ہے۔
بجٹ میں بلڈرز اور ڈیویلپرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے، قابل ٹیکس بلڈرز اور ڈیویلپرز کے لیے حاصل کی گئی رقم پر 10 سے 15 فیصد تک ٹیکس لگایا گیا ہے، قابل ٹیکس آمدن پر 10 سے 15 فیصد لگا دیا گیا ہے۔