اسٹاف لیول معاہدے سے پہلے پاکستان کو کئی پیشگی شرائط پر عمل کرنا ہوگا،نئے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بیل آؤٹ پیکج پر پھر مذاکرات کا امکان ہے۔ نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیش کرنا ہوگا۔
حکومت نے اگلے سال پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کے بجائے کاربن لیوی عائد کرنے پر غورشروع کر دیا ہے جبکہ نئے ٹیکسوں کا نفاذ، بجلی و گیس ٹیرف میں اضافہ اور توانائی شعبے میں اصلاحات شرائط میں شامل ہیں۔
حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر پہلے ہی 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، اگلے مالی سال پیٹرولیم لیوی سے ایک ہزار 80 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے دو سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 2295 ارب روپے آمدن کا امکان ہے۔ اس سے اگلے سال پیٹرولیم لیوی سے حاصل ہونے والی آمدن ایک ہزار 215 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف وفدکے ساتھ پاکستانی حکام کے مذاکرات کا آخری دن ہے، آئی ایم ایف وفد کے ارکان بغیر کسی اعلان کے آج اور کل روانہ ہوجائیں گے جب کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات قرض پروگرام کے لیے نہیں تھے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے معیشت کے بارے ڈیٹا حاصل کیا اور ڈیٹا وصولی کی بعد معیشت کا جائزہ لےکربجٹ کے خدوخال پاکستانی حکام کو بتا دیے ہیں، نجکاری اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے اہداف سے بھی پاکستانی حکام کوآگاہ کردیا گیا ہے، اگلےسال کےلیے ٹیکس وصولیوں اور ایف بی آر اصلاحات کےلائحہ عمل سے بھی آگاہ کردیاگیا ہے۔
بجٹ اہداف اورخدوخال کی پارلیمنٹ سےمنظوری کے بعد مذاکرات شروع ہوں گے، یہ پہلی بارہوگا کہ پاکستان مذاکرات سے پہلے آئی ایم ایف کے تمام مطالبات پر عملدرآمد شروع کردےگا یا اہداف اور خدوخال کی پارلیمنٹ سے منظوری کراکے ان پر عملدرآمدکی تاریخ کا تعین کریگا۔
نئے قرض پروگرام کے لیے مذاکرات جون کے آخر میں شروع ہوں گے، آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کوشش کررہے ہیں کہ یکم جولائی سے پہلے معاہدہ ہوجائے۔