گیس سیکٹر میں 30 ارب ڈالر کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کیلیے مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) نے گیس سیکٹر سے متعلق پالیسی میں اہم تبدیلیوں کی منظوری دے دی، جس سے گیس سیکٹر میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی راہ ہموار ہوگی۔
گیس سیکٹر سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلی کا مقصد توانائی کے شعبے کے امپورٹ بل کو کم کرنا ہے، جو کہ اگلے سات سالوں میں ڈبل ہو کر 31 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
اگر اس پر عمل ہوجائے تو یہ انرجی سیکٹر میں سی پیک کے منصوبوں سے بھی بڑی سرمایہ کاری ہوگی، واضح رہے کہ سی پیک کے تحت انرجی منصوبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
وزیرتوانائی محمد علی نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کے پاس 235 ہزار ارب کیوبک فیٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں، جن میں سے 10 فیصد کو 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے اگلے دس سالوں کے دوران ایکسپلور کیا جاسکتا ہے جس سے گیس کی گرتی ہوئی پیداوار پر قابو پا کر گیس کی امپورٹ سے بچا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اس مقصد کیلیے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلیے گیس سیکٹر سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلیوں کی منظوری دی ہے۔
30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے قدرتی گیس، ٹائٹ گیس، شیل گیس، آف شور گیس اور کروڈ آئل کی پیداوار کے ذریعے 165 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔
توقع ہے کہ آف شور آئل اور گیس کی پیداوار کیلیے رواں سال جون میں نیلامی کا انعقاد کیا جائے گا، جس کے لیے حکومت نے بنیادی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، انھوں نے بتایا کہ سی سی آئی نے پیٹرولیم ڈویژن کی تجاویز کی منظوری بھی دے دی ہے۔