نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ کسٹمز میں اصلاحات اور خصوصا کراس بارڈر ٹریڈ ایک مشکل مرحلہ ہے، اصلاحات کے ایجنڈے میں ڈیوٹی کی شرح اور ایس آر اوز کی تعداد میں کمی شامل ہے۔
منی لانڈرنگ ،اسمگلنگ، فسکل فراڈ اور ٹیکس چوری معیشت کو بری طرح متاثر کررہی ہے اور اس حوالے سے محکمہ کسٹمز میں ایک آسان اور سہل سسٹم بنانے کی ضرورت ہے۔
ایف بی آر میں اصلاحات کیلیے مشاورت کاعمل گزشتہ 5ماہ سے جاری ہے، ایف بی آر ممبران سے بھی اصلاحات سے متعلق سفارشات اسکیمیں لی گئی ہیں۔
اصلاحات میں چیرمین ایف بی آر بھی آن بورڈ ہے، توقع ہے اس سال ایف بی آر 9اعشاریہ 4 ٹریلین روپے سے زائد کا ریونیو ہدف حاصل کرلے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے بارڈر اسٹیشنز پر ٹرانزٹ ٹریڈ سسٹم اینٹیگریٹڈ ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں انسانی مداخلت کے بغیر ٹریڈ کلیئرنس تیز رفتار اور تجارتی حجم بڑھے گا۔
پاکستان میں 2 سے 4 کھرب روپے کا ریونیو پوٹینشل ہے، ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس اور ویلیوایشن پراسیسنگ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی سی ایل اور ایس ایس جی سی کے گردشی قرضوں سے متعلق آئی ایم ایف کو آگاہی کیلیے وزارت توانائی اور وزارت خزانہ آن بورڈ ہیں۔ ممبر کسٹمز آپریشنز ایف بی آر ڈاکٹر فرید اقبال نے کہا کہ ہم عالمی تجارت کو آسان بنانے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت میں دنیا بھر میں کسٹم انتظامیہ کے اہم کردار کی یاد منانے کے لیے جمع ہیں۔