یوریا درآمد کرنے کے بعد بھی کھاد کا بحران جاری رہیگا، پاکستان کسان اتحاد

0 106

صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ یوریا درآمد کرنے کے بعد بھی کھاد کا بحران جاری رہیگا، پاکستان کی یوریا کھاد کی طلب 70 لاکھ ایم ٹی ہے۔

قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلیے 2 لاکھ ایم ٹی بفر اسٹاک کی بھی ضرورت ہے، تاہم اس کے برعکس 2023 میں یوریا کھاد کی مقامی پیداوار 64 لاکھ ایم ٹی رہی۔

مطلب ہے کہ امپورٹ کردہ 2 لاکھ 10 ہزار ایم ٹی ( جو دسمبر 2023 اور جنوری 2024 میں پہنچیں گی) کے بعد بھی ملک کو 6 لاکھ ایم ٹی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مڈل مین کی جانب سے ناجائز منافع خوری کسانوں کیلیے دوسرا بڑا درد سر ہے، جو ایک بیگ پر ایک ہزار روپے تک زیادہ قیمت وصول کر رہے ہیں۔

جس سے کسانوں کو اندازا120 ارب روپے سے محروم کیا جارہا ہے، جس کی بنیادی وجہ انڈسٹری کی جانب سے مختلف قیمتوں پر کھاد کی فروخت ہے جو کہ حکومت کی جانب سے گیس کی متغیر قیمتوں کو بنیاد بنا کر یوریا کمپنیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

موجودہ حالات میں زراعت کو جاری رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے، خاص کر چھوٹے کسانوں کیلیے جو کہ صنعت کا 90 فیصد ہیں، مشکلات بڑھ گئی ہیں، زراعت کو جاری رکھنے کیلیے یوریا کھاد کی فی بیگ قیمت 3 ہزار روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.