مالی سال 2022، 31 سرکاری اداروں سے خزانے کو 730 ارب کا نقصان
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والا ادارہ بن گیا۔ یہ رپورٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں پنجاب کی چار سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں خسارے میں رہی ہیں۔ پی آئی اے سب سے زیادہ خسارے والا ادارہ نہیں ہے۔
حیران کن طور پر پاکستان سٹیل ملز سب سے زیادہ نفع کمانے والے پہلے 15اداروں میں آگئی ہے۔ اس کا نمبر 14واں ہے، نجکاری کی وزارت اس مقام تر توجہ نہیں دے رہی جہاں اسے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ پاور سیکٹر ہے۔ نگران حکومت نے پاور سیکٹر کو اپنی ترجیحات سے نکال کر توجہ پی آئی اے پر دے رکھی ہے۔ لیکن ابھی تک اس کی نجکاری کے حوالے سے بھی کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا ہے۔ پی آئی اے 2022 میں خسارے میں رہنا والا تیسرا بڑا ادارہ رہا۔
رپورٹ میں 2020سے لیکر 2022 کے مالی سالوں 133سرکاری اداروں کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں 88کاروباری اور 45غیر کاروباری ادارے شامل تھے۔
2022میں 88کاروباری اداروں میں سے 50نے 560ارب روپے کمائے اور 31اداروں نے 730ارب روپے کا نقصان کیا۔ نیشل ہائی ویز نے سب سے زیادہ 168.5ارب روپے کا نقصان کیا۔
اس کے بعد پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے قومی خزانے کو 102ارب روپے کا نقصان پہنچایا،پی آئی اے اس سال 97.5ا رب روپے کے خسارے میں رہی۔ 88کمرشل حکومتی اداروں کے اثاثوں کی مالیت 305کھرب روپے ہے۔
ان اداروں نے 104کھرب کا ریوینو پیدا کیا جس میں سے 60ارب کی وصولیاں آئل اینڈ گیس سیکٹر میں ہوئیں۔ سب سے زیادہ نقصان میں رہنے والے 10اداروں نے 650 ارب کا نقصان پہنچایا۔