وزارت توانائی نے کہا ہے کہ شفاف اعداد و شمار نہ ہونے کے سبب عالمی کمپنیاں یہاں نہیں آئیں، ملک میں گیس کی طلب بڑھ رہی اور سپلائی کم ہو رہی ہے ۔
سینیٹر محمد عبدالقادر کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کےاجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے بریفنگ میں نے بتایا کہ گیس کے ذخائرکا سسٹم میں شامل ہونے کے مقابلے میں کمی کا تناسب زیادہ ہے۔
کمیٹ کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نئی گیس کی تلاش کے لیے کوششیں کیوں نہیں ہو رہیں گیس کی کمی کا سب کو معلوم ہے ہمیں نئے ذخائر کے بارے میں بتائیں۔
حکام وزارت توانائی نے کہا کہ اوجی ڈی سی ایل بہت سی فیلڈز پر کام کر رہی ہے جھل مگسی سے اگلے سال تک مزید گیس نکل آئے گی، گیس نکالنے والی کمپنیوں کو سرکلر ڈیٹ کی وجہ سی پیسے نہیں مل رہے، کمپنیوں کا کھربوں روپے تک سرکلر ڈیٹ پہنچ چکا ہے۔
حکام نے کہا کہ جتنے کی گیس کمپنیوں کو دیتے ہیں وہ رقم ریکور نہیں ہو پاتی ساٹھ فیصد صارفین کے لیے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گئی، پروٹیکٹیڈ صارفین کےلیے گیس کی قیمتوں کو برقرار رکھا گیا۔
وزارت توانائی کے حکام نے اعتراف کیا کہ گیس کا بل تو ہم بھی نہیں سمجھ سکتے، امید ہے کہ سمندر کی آئل فیلڈز میں انٹرنیشنل کمپنیاں آئیں گی، گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔