مالی سال22-2021ء کے آخری ماہ توقعات سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ
گزشتہ مالی سال 22-2021ء آخری ماہ جون میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 18 تا 20 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی جارہی تھی لیکن اس کے برعکس وفاقی ادارہ شماریات نے جمعہ کو جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں اس کے مطابق جون 2022ء جون 2021ء کے مقابلے میں 21.3 فیصد زیادہ مہنگا ثابت ہوا
جون کا اس سے پچھلے ماہ مئی سے موازنہ کیا جائے تو جون میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 13.8 فیصد زیادہ رہی۔ ہوشربا مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونیوالا غیر معمولی اضافہ ہے، جس کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ، اشیائے خورو نوش کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جون میں غذائی اشیاء میں آلو، انڈے، مسور، ٹماٹر، آٹا، گھی، تیل، چاول، چکن اور سبزیوں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ غیر غذائی اشیاء میں بجلی کے چارجر، موٹر فیول، جوتے، اسٹیشنری، تعمیراتی اشیاء، گاڑیوں کی ایسیسریز، صابن اور کارپٹ شامل ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادو شمار کے مطابق جون کا آخری ہفتہ بھی پچھلے ہفتوں سے زیادہ مہنگا رہا، جس کا مطلب ہے کہ جون میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔
ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 30 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 3.63 فیصد زیادہ رہی جبکہ سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں پچھلے سال کے مقابلے میں 32.01 فیصد زیادہ ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق جون کے مہینے میں مہنگائی میں 21.3 فیصد سالانہ اضافہ 13 سال بعد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی جو شرح رہی یہ شرح ایک دہائی سے زائد عرصے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران مجموعی طور پر 51 بنیادی اشیائے صرف میں سے 28 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ صرف 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی، 17 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر، پیاز، آلو، لپٹن چائے، انڈے، بجلی چارجر، فلپس انرجی سیور، ماش کی دال، تازہ دودھ، دہی، چاول، مسور دال، ماش کی دال، خوردنی تیل شامل ہے، جن 6 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ان میں چکن، کیلے، گھی، آٹا اور سرسوں کا تیل شامل ہیں۔
معاشی ماہرین کی جانب سے مہنگائی کی شرح آئندہ ہفتوں میں بھی برقرار رہنے کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 بنیادی اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو جمع کرکے اس کے مطابق مہنگائی کے حوالے سے نتائج اخذ کرتا ہے۔