سندھ میں 10 سال بعد کپاس کا پیداواری ہدف حاصل
یئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہاکہ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کے مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے مطابق 30نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 81فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 77لاکھ 53ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی کپاس جننگ فیکٹریوں میں پہنچنی ہے۔
زیرتبصرہ مدت میں پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 49فیصد کے اضافے سے 37لاکھ 37ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 128فیصد کے اضافے سے 40لاکھ 16ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی کپاس پہنچی ہے۔
اس مدت میں پاکستان سے ایک لاکھ 25ہزار روئی کی گانٹھوں کی برآمدات ہوئی ہیں جبکہ ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 67لاکھ 55 ہزار روئی گانٹھوں اور ایک غیر ملکی فرم کی جانب سے ایک لاکھ 65ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں ہدف کے مقابلے میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ انتہائی منفی موسمی حالات اور فصل کو شدید نقصان پہنچنا ہے جس میں خاص طور پر سفید مکھی کا غیر معمولی حملہ ہے جبکہ پنجاب میں کپاس کی کاشت عملی طور پر رپورٹ شدہ رقبے کے مقابلے میں بہت کم رقبے پر کاشت ہونا ہے۔
سندھ میں رواں سال فروری/مارچ میں سندھ کے ساحلی علاقوں میں کپاس کی ریکارڈ کاشت اور کئی سال بعد کپاس کی کاشت اور چنائی کے وقت روایتی نوعیت بارشیں نہ ہونے سے ناصرف کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کا معیار بھی بہتر ہونے سے رواں سال روئی کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہونا ہے۔
رواں سال ابتدائی طور پر حکومتی سطح پر کاٹن ایئر2023.24 کے لئے کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف ایک کروڑ و8لاکھ گانٹھیں مقرر کیا گیا تھا جس میں سے سندھ کے لئے 40لاکھ گانٹھ جبکہ پنجاب کے لئے 83لاکھ 37ہزار گانٹھیں مقرر کیے گئے تھے لیکن حیران کن طور پر سندھ نے اپنا ہدف 30نومبر کو ہی حاصل کرلیا ہے لیکن پنجاب اپنے مقررہ ہدف کی نسبت 55فیصد کی پیداوار حاصل کرسکے گا۔