پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے مذاکرات کامياب ہونے کے بعد قرض پروگرام بحال ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہيں۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کے معاشی اقدامات سے اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان اور آئی ايم ايف کے درميان بجٹ اہداف پر مذاکرات جاری تھے۔
دس جون کو بجٹ پر آئی ايم ايف کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ تحفظات دورکرنے کے ليے پاکستان کے وزارت خزانہ کے حکام نے کوششيں شروع کی تھی، جس کے بعد حالیہ پيشرفت سامنے آئی۔
بدھ 22 جون کو موصول اطلاعات کے مطابق آئی ايم ايف نے بجٹ ميں جو اہداف نافذ کيے تھے اس پر پاکستان کے ساتھ اصولی اتفاق کرلیا گيا ہے۔ معاہدہ طے ہونے کے بعد آئی ايم ايف کی جانب سے باقاعدہ اعلاميہ بھی جاری کيے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستر پیریز روئز نے سماء سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے، پاکستانی حکام سے مذاکرات میں بجٹ 23-2022ء پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ نمائندہ آئی ایم ایف کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2022.23 میں پاکستانی حکام کی جانب سے 436 ارب روپے کے مزید ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی میں بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک اضافے کے وعدے کے بعد بین الاقوامی قرض دہندہ کے توسیعی فنڈ پروگرام (ای ایف ایف) کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم سرکاری سطح پر اس کی فی الحال تصدیق سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن آئندہ چند روز میں اسٹیٹ بینک کے ساتھ مالیاتی اہداف کو حتمی شکل دے گا جب کہ اسی دوران معاشی اور مالیاتی پالیسی (ایف ای ایف پی) کی مفاہمتی یاد داشت کا ڈرافٹ بھی پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا