وفاقی حکومت نے امریکا کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 29فیصد ٹیرف عائد کرنے کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اضافی امریکی ٹیرف پر ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کرے گی جس کا مقصد ٹیرف میں ممکنہ کمی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت وزارت تجارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں امریکا کی جانب سے 29 فیصد اضافی ٹیرف کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس اہم اجلاس میں پچاس سے زیادہ بڑے برآمد اور درآمد کنندگان سمیت سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ۔
نئے امریکی ٹیرف کے خاص طور پر پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات پر ممکنہ منفی اثرات کے سدباب کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پچاس سے زیادہ مختلف کاروباری نمائندوں، بڑے تاجروں، درآمد اور برآمد کنندگان سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اجلاس میں خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر پر امریکی ٹیرف کے ممکنہ منفی اثرات سے نمٹنے کا جائزہ لیا گیا۔
حکام کے مطابق پاکستان کی امریکا کو برآمدات کا حجم اوسط پانچ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر سے زیادہ ہے ۔ امریکہ کیلئے پاکستانی برآمدات کا زیادہ تر حصہ ٹیکسٹائل پر مبنی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اضافی امریکی ٹیرف پر ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کرے گی جس کا مقصد ٹیرف میں ممکنہ کمی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے ایک ورکنگ گروپ اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں سٹیرنگ کمیٹی بھی قائم کر چکے ہیں۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہماری تجارتی ٹیمیں اور امریکا میں موجود سفارتکار متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ پاکستان کے خدشات مؤثر طریقے سے پہنچائے جا سکیں۔اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ہم آہنگی ضروری ہے۔