رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران لائیو اسٹاک اور سروسز سیکٹر میں تیزی کے سبب ملکی معیشت میں 1.7 فیصد نمو دیکھی گئی، تاہم بلند شرح سود کی وجہ سے امکانات محدود رہے اور دیگر پیداواری شعبوں، زرعی اور صنعتی سیکٹر کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
رواں سال چینی کی پیداوار میں بھی 12.6 فیصد کمی ہوئی، جس سے سال کے آخر میں چینی کی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، بدھ کو قومی اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کا 112 واں اجلاس ہوا، جو معاشی پیداوار، بچت، اور سرمایہ کاری کی شرحوں کی منظوری کی ذمہ دار ہے۔
اجلاس کی صدارت سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اویس منظور سمرا نے کی، NAC نے اکتوبر تا دسمبر جی ڈی پی گروتھ ریٹ 1.73رہنے کی منظوری دی، دوسری سہہ ماہی کی معاشی نمو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تھوڑی سی زیادہ ہے، جو گزشتہ سال 1.8 فیصد رہی تھی۔
واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے فیصد معاشی نمو کا ہدف مقرر کیا ہے، جو پورا ہونے کا امکان نہیں ہے، NAC نے گزشتہ سہہ ماہی جولائی تا ستمبر کی معاشی نمو کو 0.9 فیصد سے بڑھا کر 1.34 فیصد کرنے کی منظوری بھی دی، اس طرح پہلی ششماہی کے دوران اوسط شرح نمو 1.5 فیصد رہی، جو آبادی بڑھنے کی شرح سے بہت کم ہے۔
حکومت نے بجٹ میں 1.4 ہزار ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس عائد کیے، جبکہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ کیا، جس نے صنعتی ترقی کو سست کرکے معاشی نمو کو متاثر کیا، شرح سود میں کمی سے اب صنعتی شعبے کو فروغ ملنے کی امید ہے، لیکن مرکزی بینک نے موقع ہونے کے باجود شرح سود میں کمی نہ کرکے منفی پیغام دیا ہے، حالانکہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو 10 فیصد سے کم کیا جاسکتا ہے۔
زرعی شعبے میں صرف 1.1 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی، جو کہ گزشتہ سال کی دوسری سہہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم ہے، گزشتہ سال یہ 5.8 فیصد رہی تھی، NAC کے مطابق دوسری سہہ ماہی میں کپاس، مکئی، چاول اور گنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 31 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ مکئی کی پیداوار 15.4 فیصد تک گرگئی۔
گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی کے ساتھ 85.6 ملین ٹن رہی، جبکہ کاٹن جننگ کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی ہوئی، تاہم مویشیوں کی پیداوار میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا، جنگلات میں کمی آئی اور ماہی گیری میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔
صنعتی شعبے میں 0.2 فیصد سکڑاؤ کے ساتھ منفی رجحان جاری رہا، کان کنی کی صنعت میں 3.3 فیصد تک سکڑ گئی، لارج اسکیل صنعتوں کی نمو میں بھی 2.9 فیصد کمی رہی، چینی کی پیداوار میں 12.6، سیمنٹ کی پیداوار میں 1.8، آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی، بجلی، گیس اور پانی کی صنعت میں 7.7 فیصد نمو رہی، جس کی بنیادی وجہ سبسڈی ہے، لیکن تعمیراتی سیکٹر بھی 7.2 فیصد سکڑ گیا، خدمات کے شعبے میں 2.6 فیصد نمو رہی، انفارمیشن اور کمیونیکیشن سروسز میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔