عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اداروں اور وزارتوں کے آڈٹ پیراز کو جلد نمٹانے کا مطالبہ کر دیا۔
آئی ایم ایف نے 6 لاکھ تک آڈٹ پیراز التواء کا شکار ہونے کے باعث تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنید اکبر کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے انکشاف کیا ہے کہ وزارتوں، اداروں کے تقریباً 5 سے 6 لاکھ آڈٹ پیراز پڑے ہیں،پارلیمنٹ کے احکامات ہونے کے باوجود چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ نہیں رکھا گیا۔
اجمل گوندل نے کہا کہ رولز پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث فنانشل آڈٹ سسٹم درست نہیں، وزارتوں اور اداروں کا پرفارمنس آڈٹ نہ ہونے کے برابر ہے، اداروں کے سیکرٹریز، چیف فنانشل آفیسرز فنانشل آڈٹ کو کلیئر نہیں کر رہے۔
آڈیٹر جنرل کا کہنا تھا کہ صرف 15 وزارتوں میں چیف فنانشل آفیسرز اور کسی ادارے میں چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ نہیں، اداروں میں انٹرنل آڈٹ کا سسٹم موجود ہی نہیں ہے، پی اے سی کے پاس التوا کا شکار آڈٹ پیراز کی تعداد بڑھ کر 30 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک ماہ میں وزارتوں اور اداروں سے تفصیلات طلب کر لیں، آڈیٹر جنرل نے کہا کہ چیف انٹرنل اکاؤنٹنٹ تعینات نہ ہونا پارلیمنٹ کے احکامات کی حکم عدولی ہے۔