آئی ایم ایف کی کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز، حکومت گریزاں

0 13

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) کے درمیان ایک ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے کیلیے مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔

اجلاس میں حکومتی عہدیداروں نے کاربن لیوی عائد کی تجویز کی حمایت نہیں،آئی ایم ایف 1 بلین ڈالر کے قرض کی نئی سہولت کے تحت اپنی شرائط کے تحت نئی توانائی کی گاڑیوں کے فروغ کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے کاربن لیوی متعارف کرانا چاہتا ہے۔

آئی ایم ایف ٹیم ایک نئے سیٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے اسلام آؓباد میں ہے،ایک اندازے کے مطابق پاکستان ایک بلین ڈالر موسمیاتی قرضے سے فائدہ اٹھائے گا۔

یہ پاکستان کا 26 واں آئی ایم ایف پروگرام ہوگا لیکن اس کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کے لیے روایتی بیل آؤٹ سے مختلف ہوگا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ورلڈ بینک کی کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ کی روشنی میں ہو رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ موافق حالات میں سے ایک کاربن لیوی کا نفاذ ہو سکتا ہے، جسے قرض دہندگان چاہتے ہیں کہ پاکستان روایتی فوسل فیول پر مبنی گاڑیوں پر عائد کرے۔ حکومت کے تخمینے کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کل اخراج کا 10% ٹرانسپورٹ سیکٹر سے نکلتا ہے اور گاڑیوں کے صاف ستھرا ذرائع میں منتقل ہونے کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈنگ اور کوششوں کی ضرورت ہوگی۔

وزارت صنعت پانچ سالہ نیو انرجی وہیکلز پالیسی کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے ۔ وزارت کے ابتدائی تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر پاکستان کو کمبشن انجن کاروں اور موٹر سائیکلوں کو صاف ایندھن پر مبنی انجنوں سے تبدیل کرنا ہے تو اسے 2030 تک کم از کم 155 ارب روپے کی اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہوگی۔

پاکستان کا تقریباً 80 فیصد درآمد شدہ تیل ٹرانسپورٹ کے شعبے میں استعمال ہوتا ہے اور صاف توانائی والی گاڑیوں میں تبدیلی سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بچایا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ تبدیلی کافی مہنگی ہے، جس میں گاڑیوں کی قیمت کو کم کرنے اور نئے انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق روایتی دو پہیوں والی موٹر سائیکلیں نئی توانائی سے چلنے والے دو پہیوں کے مقابلے میں 100% تک سستی ہیں۔ تھری وہیلر کی نئی انرجی گاڑی 123 فیصد تک مہنگی ہو گی۔ منصوبہ یہ ہے کہ 2030 تک دو اور تین پہیوں کی نئی خریداریوں کا 90 فیصد تک قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر مبنی ہونا چاہیے۔

ذرائع نے بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی پر مبنی چار پہیوں والی کاریں کمبشن انجنوں کے مقابلے میں 65 فیصد مہنگی ہونے کا تخمینہ ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ 2030 تک نئی خرید کا کم از کم 30 فیصد نئی ٹیکنالوجیز پر مبنی ہو۔ وزارت صنعت متعدد اقدامات پر سوچ بچار کر رہی ہے، جس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی صفر، سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور بیٹری کے سائز سے قطع نظر نئی انرجی گاڑیوں کی خریداری پر صفر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح شامل ہیں،محصولات میں ہونے والے نقصان کو نئے کاربن لیوی کے ذریعے پورا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

مزید برآں وزارت توانائی نے آئی ایم ایف کو نئے انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا ۔ جہاں تک کاربن لیوی کا تعلق ہے تو حکومت نے اس معاملے پر اپنا حتمی ذہن نہیں بنایا جبکہ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکس لگانے سے متعلق آئی ایم ایف سے کوئی بھی وعدہ وزیراعظم شہباز شریف کی رضامندی کے بعد دیا جائے گا۔

یاد رہے کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد پیر کو پاکستان پہنچا تھا ۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق آئی ایم ایف وفد 28 فروری تک پاکستان میں قیام کرے گا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.