گردشی قرضہ، حکومت کی بینکوں سے 1240 ارب روپے قرض لینے کی کوشش

0 3

حکومتی عہدیدار اس وقت بینکوں کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں تاکہ 1240 ارب روپے کے قرض کے لیے ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دی جا سکے جو کہ گردشی قرض کی موجودہ رقم کو حل کرنے کے لیے لیا جائے گا،جو اس وقت 2381ارب روپے کے قریب ہے، جیساکہ ڈسکاؤنٹ ریٹ 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد ہوگیا ہے۔

پیشرفت سے آگاہ اعلیٰ حکام نے بتایا کہ آنے والے وقت میں ڈسکاؤنٹ ریٹ مزید نیچے جاسکتا ہے اور حکام اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور 1242 ارب روپے کا قرض حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ حکام بینکوں کے ساتھ مصروف ہیں اور آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان اور وزیر خزانہ بھی مذاکرات کا حصہ ہیں، حکومتی عہدیدار 7 سال کے لیے6-7 فیصد شرح سود پر1240ارب روپے کا قرض لینا چاہتے ہیں تاہم بینک KIBOR 1کی شرح پر قرض دینا چاہتے ہیں۔

ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت 7سال کے لیے بینکوں سے قرضے لے گی جسے بجلی کے صارفین ٹیرف میں 3.23 روپے فی یونٹ کے موجودہ قرض ادائیگی سرچارج کے ذریعے واپس کریں گے۔

مزید اہم بات یہ ہے کہ حکام نے بتایا کہ 2400 ارب روپے میں سے تقریباً 720 ارب روپے پہلے ہی 6 آئی پی پیز کے ماضی کے واجبات کی ادائیگی سے طے پا چکے ہیں جن کے معاہدے ختم ہو چکے ہیں اور 15 آئی پی پیز جن کے بجلی کی خریداری کے معاہدے ’ٹیک اینڈ پے‘ ماڈل پر سوئچ کیے گئے ہیں۔

حکام نے آئی پی پیز کے ساتھ 450 ارب روپے کی رقم طے کی ہے (جس میں سے 300 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے اور 150ارب روپے ایل پی ایس کی مد میں معاف کر دیے گئے ہیں) اور واپڈا کے 286ارب روپے کے واجبات بھی بغیر کسی سود کی ادائیگی کے طے پا گئے ہیں۔

اگر گردشی قرضہ حل ہو جاتا ہے تو اس سے پاور سیکٹر میں آسانی ہو گی جسے پرائیویٹ پاور مارکیٹ کے لیے کھولا جا رہا ہے اور ڈسکوز کی نجکاری کی جا رہی ہے۔

نومبر 2024تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک کا گردشی قرضہ مالی سال 25کے جولائی تا نومبر کے دوران 12ارب روپے سے کم ہو کر2381ارب روپے ہو گیا ہے جو جون 2024میں 2393ارب روپے تھا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.