شوگر ملوں کے ہاتھوں گنے کے کسان کا استحصال جاری

0 7

لاہور:شوگرملز نے گنے کے کسانوں کا استحصال شروع کردیا، سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے شوگر ملزمالکان نے ملک میں چینی کے سرپلس اسٹاک کے باجود شارٹیج پیدا کردی ہے۔

ادھر آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے حکومت نے گنے کی امدادی قیمت کا بھی اعلان نہیں کیا، جس کی وجہ سے ابتداء میں گنے کی قیمت 350 روپے فی من تھی، جو بڑھ کر صرف 400 سے 450 روپے تک پہنچی ہے۔

پنجاب کی شوگرمل کے حکام نے بتایا کہ سندھ میں گنے کی کم پیداوار کی وجہ سے سندھ میں گنے کی قیمت زیادہ ہے، کیوں کہ طلب کو پورا کرنے کیلیے سندھ کی شوگرملز پنجاب سے خریداری کر رہی ہیں، تاہم شوگرملز کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر نے کاشتکاروں کو پریشان کر رکھا ہے، جس سے مڈل مین فائدہ اٹھا رہا ہے۔

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک کسان فاروق عزیز نے کہا کہ ہمارے لیے بہتر قیمت حاصل کرنا بہت مشکل ہے، ہم کتنی تکلیفوں سے گزر کر فصل تیار کرتے ہیں، لیکن مل مالکان ہمارا استحصال کرتے ہیں۔

دوسری طرف ایسے کسان جو طویل عرصے تک اپنی فصل کو محفوظ رکھتے ہیں، مل مالکان کے رویے سے وہ بھی نالاں ہیں، جو کسان اپنی فصل کو طویل عرصے تک محفوظ نہیں رکھ سکتے، وہ اپنی فصلیں مڈل مین کے حوالے کردیتے ہیں اور مڈل مین کی جانب سے استحصال کا شکار بنتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سیزن میں چینی کی پیداوار 6.8 ملین ٹن رہنے کا اندازہ ہے، جو گزشتہ سیزن کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہے، اس کے باجود کسان کی کمر ٹوٹ گئی ہے، مہنگی کھاد اور بیج کی وجہ سے کسان اپنے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہیں اور قرض کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں۔

ایک مڈل مین راجا طارق نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، ناکوں پر رشوت دیتے ہیں، فصلوں کی نقل و حمل کے دوران ہر طرح کا رسک لیتے ہیں، لہذا، ہمارا منافع جائز ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.