پاکستان اسٹیل مل کی بحالی وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان بات چیت کا مرکزی موضوع بنی ہوئی ہے، یہ 2015 سے غیرفعال ہے، پاکستان اسٹیل مل کی بندش کا صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑا ہے اور درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہا ہے، جس کی لاگت اربوں ڈالر سالانہ ہے، جو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور تجارتی خسارے پر منفی اثر ڈال رہا ہے.
وفاقی حکومت اسٹیل مل کی نجکاری کو ترجیح دیتی ہے، جبکہ سندھ حکومت اس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا چاہتی ہے.
سندھ حکومت نجی سرمایہ کاری کے حصول کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونیٹیز اور مزدوروں کی فلاح کو بھی ممکن بنانا چاہتی ہے اور اس پر زور دیتی ہے.
سندھ نے ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل تجویز کیا ہے، جس میں صوبائی حکومت آپریشنز کی نگرانی اور سماجی اور ماحولیاتی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے میں فعال کردار ادا کرے گی.
اسٹیل مل کی بحالی سے اسٹیل کی درآمد پر انحصار کم کیا جاسکتا ہے اور پائیدار صنعتی ایکوسسٹم کی تشکیل کی جاسکتی ہے، تاہم اسٹیل مل کی بحالی چیلنجوں سے بھرا ایک راستہ ہے.
اسٹیل مل کی بحالی کیلیے 1 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جبکہ آپریشنل رکاوٹوں جیسا کہ گیس کی فراہمی، لیبر کے مسائل، ماحولیاتی مسائل وٖغیرہ سے نمٹنا ہوگا۔