افغانستان کے حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے افغانستان کے صوبوں خوست اور کنڑ پر ہونے والے فضائی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے جبکہ اسلام آباد نے کابل پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کو استعمال کرنے والے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر کشیدگی پچھلے سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بڑھ گئی ہے اور اسلام آباد کا دعوٰی ہے کہ جنگجو گروپ مسلسل حملوں کے لیے افغان سرزمین کو استعمال کر رہے ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے پاکستانی جنگجوؤں کو پناہ دینے کی تردید کی ہے تاہم ساتھ ہی وہ پاکستان کی جانب سے 27 کلومیٹر بارڈر پر باڑ لگانے پر برہم بھی ہیں۔
سنیچر کو علی الصبح افغانستان میں فضائی حملے کیے گئے جن کے بارے میں افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان کے فوجی ہیلی کاپٹروں نے کیے۔
افغان حکام نے حملوں کے بعد کہا تھا کہ فضائی حملے بارڈر کے قریب واقع خوست اور کنڑ کے رہائشی علاقوں میں کیے گئے۔
خوست کے ڈائریکٹر اطلاعات و ثقافت احمد عثمانی نے اے ایف پی کو بتایا ’41 عام شہری جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ 22 زخمی ہوئے۔‘