پاک ایران محبت کے زمزمے/اسداللہ غالب

پاک ایران محبت کے زمزمے/اسداللہ غالب

0 371

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی حکومت اپنی مختصر مدت میں تیز رفتار کارنامے انجام دے رہی ہے۔ گزشتہ حکومت نے پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرکے رکھ دیا تھا، اس سلسلے میں اتحادی حکومت نے نہایت اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ کئی ممالک کے اہم رہنما پاکستان کے دورے پر آئے۔ ان میں چینی وزیرخارجہ کا پانچ روزہ دورہ پاکستان خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ 18مئی کو پاکستان ایران سرحد پر ایرانی صدر اور پاکستانی وزیراعظم اکٹھے ہوئے، یہ انتہائی یادگار لمحات تھے۔ اس موقع پرایران کی طرف سے گوادر کے لیے 100میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز ہوا اور سرحد پر ایک مشترکہ تجارتی مارکیٹ کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بجلی اور پٹرولیم کے شعبو ں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے،100میگاواٹ گبد، پولان بجلی ترسیل منصوبہ پاک ایران تعلقات میں نئے باب کااضافہ ہے۔ تقریب میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان دو برادر ملک ہیں جو اسلام، محبت، اخوت اور ثقافتی رشتوں سے نہ صرف جڑے ہوئے ہیں بلکہ ہماری تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ ایران کی جانب سے آج ہمارا پرتپاک استقبال کیا گیا جس پر میں ایران کے صدر کا مشکور ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آج دونوں ممالک نے پشین مند بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا، اس طرح کی چھ مزید مارکیٹیں بنائی جائیں گی اور اس نظام سے نہ صرف خطے میں خوشحالی آئے گی بلکہ ترقی کا نیا سفر شروع ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط اور ترقی و خوشحالی کا سنگ میل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 100 میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کیا ہے جس سے گوادر کے شہری مستفید ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ منصوبہ کئی سالوں سے التواکا شکار تھا اور یہ تاخیر ایران کی طرف سے نہیں بلکہ پاکستان کی طرف سے تھی۔ میاں شہبازشریف نے اس امید اورتوقع کا اظہار بھی کیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بجلی اور پٹرولیم کے شعبوں میں بے پناہ گنجائش موجود ہے، اس حوالے سے ایران کے صدر سے ساتھ تفصیل سے گفتگو ہوئی ہے، مجھے پوری امید ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے اس ضمن میں پیشرفت کی جائے گی۔ ہم اس میں آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ایران کے صدر کے ساتھ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ پر بھی بات ہوئی جس پر ایران کے صدر نے اتفاق کیا۔ اس ضمن میں ہماری ٹیم جلد تہران جائے گی اور ہمیں امید ہے کہ ایران سے بھی ہمارے بھائی پاکستان تشریف لائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انھوں نے ایران کے صدر کو ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے اور ان سے برادرانہ درخواست کی ہے کہ ہماری اسمبلی کی مدت 16 اگست کو ختم ہو جائے گی، مجھے پوری امید ہے کہ وہ اس مدت کے اختتام سے پہلے پاکستان تشریف لائیں گے اور ہمیں میزبانی کا موقع فراہم کریں گے، پاکستان کے عوام ان کے دورہ کے منتظر ہیں۔
1947ء میں جب پاکستان آزاد ہوا تو ایران پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو فی الفور تسلیم کیا اور جب ایران میں 1979ء میں انقلاب آیا تو پاکستان پہلا ملک تھا جس نے انقلاب ایران کی تائید کی، یہ ہماری تاریخ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کے اس تاریخی دن ہمیں فیصلہ کرنا چاہیے کہ دونوں ممالک کے عوام اور قیادت کو مل کر دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے انقلاب لانا ہوگا، یہ مشکل کام نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے آج بہت موزوں گفتگو کی، ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد محبت، اخوت اور ترقی و خوشحالی کی سرحد ہے، یہ امن اور سلامتی کی علامت ہے، لہٰذا بارڈر سیکورٹی کے حوالے سے کسی کے ذہن میں کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے، دونوں ممالک اس سرحد کو امن و سلامتی کا بارڈر بنانے کے لیے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔میاں شہبازشریف نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے تجویز پیش کی تھی کہ بارڈر سکیورٹی میکنزم کو مزید مربوط بنایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں دراڑ ڈالنے والوں کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر اور ایران کے عوام کو پاکستان کے عوام کی طرف سے سلام پیش کیا اور یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ترقی کا یہ سفر تیزی سے منازل طے کرے گا۔ قبل ازیں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے عوام مذہبی رشتے میں جڑے ہیں ، پاکستان اور ایران کے تعلقات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انھوں نے منصوبے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔ منصوبے سے دونوں ممالک کے درمیان روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ منصوبے کی تکمیل میں شامل تمام افراد کا مشکور ہوں۔ انھوں نے کہا کہ خطے کے تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ایک لحاظ سے یہ تقریب بارش کے پہلے قطرے کے مترادف ہے۔توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ تقریب خطے میںقربت اور خوشحالی کا پیامبر ثابت ہوگی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.