ایف اے ٹی ایف اور پاکستان، کب کیا ہوا؟
28 فروری 2008ء کو پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے کہا گیا تھا، جون 2010ء میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا
تحریر: ایم رضا
پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی تمام شرائط پوری کر دیں، جنہیں ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کرلیا، تاہم نام فی الحال گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے فیٹف کے تمام 34 نکات سمیت دونوں ایکشن پلانز پر بھرپور عمل درآمد کیا، پاکستان نے اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد گروپوں، ان کے سینیئر رہنماؤں اور کمانڈروں کے خلاف دہشت گردی کی تحقیقات کرکے مقدمات قائم کرنے میں بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کیا، پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لئے بھی خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کیں۔ ایف سے ٹی ایف کی شرائط کی بات کریں تو پاکستان نے فیٹف کے گذشتہ اجلاس میں پاکستان نے 34 میں سے 32 شرائط پر پہلے ہی عمل درآمد کر دیا تھا، اس مرتبہ پاکستان نے تمام 34 نکات پر عمل درآمد کر دیا ہے۔
28 فروری 2008ء کو پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔
جون 2010ء میں مثبت پیش رفت پر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
16 فروری 2012ء کو پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے میں ناکامی پر گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔
26 فروری 2015ء کو مثبت پیش رفت پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
28 جون 2018ء کو پاکستان کو تیسری مرتبہ گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی وجہ دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکامی قرار دی گئی۔
16 اگست 2018ء کو ایشیا پیسیفک گروپ نے 12 دن معائنے کے بعد پاکستان کے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان میں خامیاں پائیں۔
8 مارچ 2019ء کو ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں ہائی رسک قرار دی گئیں۔
11 مئی 2019ء کو پاکستان کسٹمز نے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لئے پالیسی متعارف کروائی۔
25 جولائی 2019ء کو دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لئے ایف بی آر میں فیٹف سیل قائم کیا گیا۔
25 اگست 2019ء کو وزیراعظم نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کے لئے ایک باڈی تشکیل دی۔
18 اکتوبر 2019ء کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا
18 اکتوبر 2019ء کو پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ فروری 2020ء تک ایکشن پلان پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے، 29 اکتوبر 2019ء میں ایکشن پلان پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے وزارت داخلہ میں فیٹف سیل قائم کیا گیا۔
21 فروری 2020ء کو پاکستان کو جون 2020ء تک گرے لسٹ میں رکھنے کا کہا گیا۔
21 فروری 2020ء کو پاکستان کو ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
24 فروری 2020ء کو ایف بی آر نے اعلان کیا کہ فیٹف کے اہداف کو پورا کرنے کے لئے رئیل اسٹیٹ اور جیولری کی تجارت پر نظر رکھی جائے گی۔
24 جون 2020ء کو فیٹف کے ورچوئل اجلاس میں پاکستان کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا، 17 اگست 2020ء میں سینیٹ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق پانچ میں سے ایک بل کو منظور کیا۔
18 اگست 2020ء کو سینیٹ نے فیٹف سے متعلق مزید دو بل منظور کئے۔
16 ستمبر 2020ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیٹف سے متعلق تین بل منظور کئے گئے۔
6 اکتوبر 2020ء کو چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ پاکستان نے فیٹف کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں۔
23 اکتوبر 2020ء کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا۔
23 اکتوبر 2020ء کو ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پرمکمل عمل درآمد کرلیا ہے۔ 23 اکتوبر 2020ء کو ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2021ء تک گرے لسٹ میں رکھا جائے گا۔
19 نومبر 2020ء میں حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک اور مقدمے میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔
8 جنوری 2021ء میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیٹف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے اینٹی منی لانڈرنگ ضوابط میں ترمیم کیں، 8 جنوری 2021ء میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم کے ذکی الرحمان لکھوی کو دہشت گردی کی مالی معاونت کےالزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی۔
25 فروری 2021ء میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا، اس وقت دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے تین اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔
25 مارچ 2021ء کو حکومت نے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے تمام رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز نامزد کردیا، 25 مارچ 2021ء کو حکومت نے رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تمام کلائنٹس اور ان کی جائیداد کی مکمل تفصیلات فراہم کریں۔
22 اپریل 2021ء میں ریگولیٹرز نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے مزید سخت اقدامات کئے۔
19 مئی 2021ء میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے خصوصی اسکواڈ تشکیل دیا۔
جون 2021ء میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا، 4 جولائی 2021ء میں نیب نے دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے ایک سیل قائم کیا۔