شعبان معظم میں بخشش کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،آیت اللہ یعقوبی

0 377

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ خداوند قدوس کی رحمت اور بخشش کے دروازے یوں تو ہر وقت ہر کسی کے لیے کھلے رہتے ہیں۔ لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰه (اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو) کی فضائوں میں رحمت خداوندی کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے اور اس کی رحمت کا سائبان ہر وقت اپنے بندوں پر سایہ فگن رہتا ہے جبکہ اپنی مخلوق کو اپنے سایہ رحمت میں رکھنا اسی ہستی کی شانِ کریمانہ ہے لیکن ماہ شعبان معظم میں اُس کی رحمتوں کے مزید در وا کردئیے جاتے ہیں اور بخشش ہر ایک انسان کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ خداوندقدوس اس ماہِ مبارکہ کے صدقے اپنی ناتواں مخلوقات رحم اور کرم فرماتا اور اُن کی لغزشوں کو معاف کرنے کے حیلے اور بہانے تلاش کرتا ہے تاکہ اُس کا بندہ اس ماہ مبارک کی وجہ اپنی بخشش کیلئے اپنی راہیں ہموار کر لے ۔

انہوں نےکہا کہ اس ماہ مبارکہ آئمہ طاہرین کی ولادتیں ایک طرف خوشی اور رونق کا سماں باندھ رہیں ہیں تو دوسری طرف خدا اپنی مخلوق کیلئے بخشش کا سامان پیدا کر رہا ہے کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں پیغمبرِاسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی علیہ وآلہ وسلم کے چھوٹے نواسے امام حسین علیہ السلام کی ولادتِ باسعادت کی خوشی بھی اہل بیت نبوہ کو نصیب ہوئی، آپؑ تین شعبان المعظم سن 04ہجری کو مدینۃ المنورہ میں پیدا ہوئے تھےاورآپؑ کے لئے پیغمبر اسلام کی شہرہ آفاق حدیث جس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاکہ’’ حسین و منی و انا من الحسین ‘‘حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں ، اے اللہ، اس کو دوست رکھ جو حسینؑ کو دوست رکھے اور اسے دشمن رکھ جو حسینؑ سے دشمنی رکھےاس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ نہ حسین ؑ کبھی رسولؐخدا سے جدا ہوئے اور نہ رسولؐ کبھی امام حسین ؑ سے جدا ہوئے ۔

انہوں نےکہا کہ شعبان معظم میں امام حسین علیہ السلام کی ولادت خوشیوں کی بہار لے آئی اورہرطرف بخشش کے در وا کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ کے حوالے سے فرمایا تھا کہ مَنْ أَحَبنِي فَلْيُحِب هَذَيْنِ.جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ،انہیں چاہیے کہ وہ ان دونوں(حسن و حسین علیہما السلام ) سے محبت کریں ۔ یعنی دوبھائیوں کی محبت واجب قرار دے دی گئی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.