شہید باقر الصدرؒ اسلامی فکر کے نوابغ میں سے تھے، آیت اللہ یعقوبی
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے فرمایا کہ شہید باقر الصدر نے بحرانی دور میں اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ایک جامع، منظم اور فطری نظام حیات عطا کیا۔جب اسلامی دنیا فکری زوال، نوآبادیاتی اثرات اور مغربی تہذیبی یلغار کا شکار تھی، تب ایک ایسی شخصیت ابھری جس نے علمی، فکری اور اقتصادی میدان میں اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ایک جامع، منظم اور فطری نظامِ حیات عطا کیا۔
شہید آیت اللہ سید محمد باقر الصدر نے اپنی مختصر مگر انقلابی زندگی میں اسلامی فلسفہ، فقہ، اصول، سیاست اور خصوصا اقتصاد اسلامی کے رہنما اصول بیان کیے جو آج بھی جدید مسلم مفکرین کے لیے مشعل راہ ہیں۔مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے اپنے درسِ خارج میں شہید باقر الصدرؒ کو اسلامی فکر کا نادر نابغہ قرار دیا۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے اپنے حالیہ درسِ خارج میں آیت اللہ العظمیٰ شہید سید محمد باقر الصدرؒ کی پینتالیسویں برسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہیدؒ کی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔شیخ آیت اللہ الیعقوبی دام ظلہ نے فرمایا:”شہید باقر الصدرؒ اسلامی فکر کے نوابغ میں سے ایک تھے، وہ محض ایک فقیہ نہ تھے، بلکہ ایک فکری، انقلابی، اور تمدنی رہنما تھے، جنہوں نے دین کو صرف عبادات و معاملات تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے زندگی کے تمام میدانوں میں پیش کیا۔
مرجع عالی قدر نے مزید کہا کہ شہیدؒ نے فقہ کو ایک زندہ، متحرک، اور معاشرتی نظام کی شکل دی، اور اپنی زندگی، علم اور آخرکار خون کے ذریعے اسلامی تحریک اور امت کو بیدار کیا۔درس کے اختتام پر آیت اللہ الیعقوبی دام ظلہ نے تاکید کی کہ ہمیں شہیدؒ کے افکار کو محض ماضی کا ورثہ نہ سمجھنا چاہیے، بلکہ آج کی نسل کے لیے رہنما نقشۂ عمل کے طور پر زندہ رکھنا چاہیے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے فرمایا کہ شہید باقر الصدر نے بحرانی دور میں اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ایک جامع، منظم اور فطری نظام حیات عطا کیا۔مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نےفرمایا کہ شہید باقر الصدر کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کو ایک مکمل نظامِ حیات کے طور پر پیش کیا جو سیاست، معیشت، تعلیم، حکومت، عدل اور ثقافت پر محیط ہے۔ انہوں نے ’’الحکومۃ فی الاسلام‘‘، ’’الاسلام یقود الحیاۃ‘‘ اور دیگر تحریروں میں واضح کیا کہ اسلام کو مسجد تک محدود کرنا درحقیقت اس کے عالمی پیغام سے انکار کے مترادف ہے۔ ان کے افکار امام خمینیؒ، امام موسیٰ صدر، علامہ مرتضیٰ مطہری، اور شہید سید عباس موسوی جیسے رہنماؤں کے لیے فکری رہنما بنے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا کہ شہید باقر الصدر نے امت مسلمہ کو بتایا کہ علم، اجتہاد، شعور اور قربانی وہ چار ستون ہیں جن پر امت مسلمہ بیدار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو فکرِ اسلامی، عقلی اجتہاد، اور سماجی شعور کی دعوت دی۔ ان کا یہ پیغام آج بھی تمام مسلمانوں کے لیے رہنما اصول کی حیثیت رکھتا ہے، خصوصا اس دور میں جب مغربی نظام فکر انسانیت کو اخلاقی، روحانی اور سماجی طور پر زوال کی طرف لے جا رہا ہے۔
مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا کہ صدام حسین کی حکومت نے آپ کی علمی و انقلابی سرگرمیوں کو اپنے لیے خطرہ سمجھا اور آپ کو متعدد بار گرفتار کیا گیا۔ آخرکار 9 اپریل 1980 کو شہید محمد باقر الصدر اور ان کی ہمشیرہ شہیدہ بنت الہدیٰ کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت نے پورے اسلامی دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور عراق کے اندر اسلامی مزاحمت کو نئی روح عطا کی۔