رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کیساتھ نصرت مظلومین کو یاد رکھا جائے ، آیت اللہ یعقوبی

0 11

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی برکتوں اور فضیلتوں کے حوالے سے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی بڑی فضیلت ہے، یہ زیادہ سے زیادہ عبادات، توبہ، اور بخشش کیساتھ ساتھ نصرت مظلومین اور مستضفین کا وقت ہے ہمیں فلسطینی سمیت دنیا بھر کے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعادہ کرنا چاہیے ۔

اس عشرہ کو خصوصاً عبادات میں گزارنے کی اہمیت اس لیے ہے کہ اس میں شب قدر بھی موجود ہے، جس رات کو قرآن مجید میں ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہو سکتی ہے۔ یہ رات بہت بڑی فضیلت کی حامل ہے، جیسا کہ قرآن میں ذکر ہے:”ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔” (سورۃ القدر) اس رات عبادات کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا اور دعا کرنا بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ اس عشرہ میں اہل ایمان کو اپنی عبادات میں مزید شدت لانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ نفل نمازیں پڑھنا، تلاوت کرنا، اور اللہ کی یاد میں مشغول رہنا اس عشرہ کی خصوصی عبادات ہیں۔ رمضان کا یہ آخری عشرہ انسان کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب اللہ تعالی اپنے بندوں کی دعائوں کو خصوصی طور پر سُنتا اور قبول کرتا ہے، اور گناہوں کی معافی دیتا ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا ایک سنت ہے جس کا مقصد دنیاوی مشغولیات سے دور ہو کر اللہ کی عبادت میں لگنا ہے۔ یہ وقت اپنی روحانی حالت کو بہتر بنانے اور اللہ کے قریب ہونے کا بہترین موقع ہے۔رمضان کے آخری عشرہ میں اللہ کی رحمت اور بخشش کا دروازہ کھلا رہتا ہے، اور بندے کی توبہ اور دعا قبول ہوتی ہے۔رمضان المبارک کا آخری عشرہ ایک خصوصی وقت ہے جس میں عبادات کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے، اور اللہ کی رحمت اور بخشش کی خاص بارش ہوتی ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد یعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ ہمیں ان ایام میں معصومین علیھم السلام کے فرمودات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادات میں مشغول رہنا چاہیے تاکہ خداوند قدوس کی خوشنودی حاصل ہو جس جس نے بھی’’قرآن و اہلیبیتؑ‘‘کا دامن پکڑا وہ کبھی بھی گمراہ نہیں ہوا اور جس جس نے قرآن و اہلیبیتؑ کا دامن چھوڑ دیا وہ ہمیشہ کیلئے گمراہی اور بے راہ روی کی دلدل میں دھنستا چلا گیا۔ہمیں ان ایام میں آئمہ طاہرین علیھم السلام کے فرمودات کی روشنی میں اعمال بجا لانے چاہئیں تاکہ مقصد حصولِ عبادت حاصل ہو۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.