شہید سید حسن نصراللہ صیہونیت کیخلاف استقامت کی علامت ہیں، آیت اللہ یعقوبی

0 5

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ صیہونیت کیخلاف استقامت کی علامت ہیں،وہ سیاسی بصیرت، مذہبی ہم آہنگی ،اسلامی رواداری میں ایک سچے اور حقیقت پسند شخصیت کے حامل تھے وہ محض عسکری و سیاسی رہنما ہی نہیں بلکہ مجاہدین کے روحانی رہنما بھی تھے انہوں نے لبنان اور خطہ کے ممالک کو مزاحمت اور آزادی کے حصول کے نظریہ سے روشناس کروایا۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کی خدمات، جہاد فی سبیل اللہ ، مسلمانوں کی عظمت و سربلندی کیلئے مسلسل جدوجہد کی نصف صدی کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ شہید کا صیہونیت کے خلاف جراتمندانہ موقف کو دنیا بھر میں ہمیشہ سراہا جاتا رہا انہوں نے پوری زندگی اس جہاد کی راہ کیلئے وقف کئے رکھی۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ رضائے الہی، شریعت محمدی کا تحفظ، راہِ حق کے متلاشیوں کو حقیقت کے شعور سے منور کرنا، بلاتفریق مظلوموں کی حمایت اور ظلم کیخلاف برسرِ پیکار رہنا اُن کی شخصیت کا خاصہ تھا جس نے اُنہیں ہر باشعور انسان کیلئے رول ماڈل بنا دیا آج ہر صاحبِ ایمان شہید سید حسن نصراللہ کی طرح جینا اور اُنہی کی طرح مرنے کا خواہشمند ہے۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ شہادت ایسے پاک دامن، مخلص، ہر ایک کا درد دل میں رکھنے والی شخصیت کو زیبا ہے کیوں کہ ایسے ہی عظیم لوگ اس کا حق رکھتے ہیں۔اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو موت اور فنا کے ذریعے مقہور نہ کرتا، "وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِیلاً” اور اگر اللہ نے وعدہ نہ کیا ہوتا کہ وہ اپنے بندوں میں سے شہیدوں کا انتخاب کرے گا، تو مرحوم شہید سید حسن نصر اللہ کوموت چھو بھی نہ سکتی، کیونکہ ان جیسے بہادر، ثابت قدم، دلیر، صابر، مستقل مزاج، پر سکون، حکیم اور خدا کی عبادت میں مخلص افراد سے موت بھی خوف کھاتی ہے۔ یہ عظیم شخص اس حالت میں اللہ کے پاس پہنچا کہ اس نے اپنی امت کے لیے کامیاب اور مخلص رہنماؤں کا ایک مکتب قائم کیا اور صرف سرزمین لبنان میں ہی نہیں بلکہ شام، عراق اور فلسطین میں بھی کامیابیوں سے بھرا ایک ریکارڈ چھوڑا۔

مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ بے شک شہادت مومن کی میراث ہے اس لیے مکتب اہلیبیت کے تربیت یافتہ افراد کیلئے جان کی بازی لگانا باعث فخر ہے۔ اگر انبیائے کرام علیھم السلام،آئمہ طاہرین علیھم السلام ،علماء اور دیگر صاحبانِ ایمان کی زندگیوں کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی دراصل قربانیوں کا ہی نام ہے جو عالم فنا سے عالم بقا کی طرف لے کر جاتی ہے جس کی عظیم ترین مثال کربلا کے تپتے صحرائوں میں امام حسین علیہ السلام کی اپنے کنبہ و اصحاب سمیت قربانی ہے۔

شہید سید حسن نصراللہ ایک ایسی راہ کے مجاہد تھے جنہوں نے اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کیخلاف فلسطینی مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔مرجع عالی قدرآیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) نے کہا ہے کہ ہمیں حالات کے پیش نظر شہید سید حسن نصراللہ کی طرح ہر میدان میں خود کو مضبوط بنانا ہے اور معرکہ حق و باطل میں نہ صرف تلوار بلکہ زبان ، قلم اور عمل کی طاقت کا بھی استعمال یقینی بناتے ہوئے کامیابی کی طرف قدم اُٹھانا ہے۔شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کے پیغام کو سمجھنے کیلئے اُن کی راہ پر چلنا ہے دراصل اُن سے حقیقی وابستگی کا نام ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.