رسولؐ اللہ کی بعثت ، انسانیت کیلئے رہنمائی اور ہدایت کا ذریعہ ہے، آیت اللہ یعقوبی

0 19

مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ 27 رجب وہ تاریخ ہے جب حضرت محمد ﷺ کو اللہ کی طرف سے پہلی وحی حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے کوہِ حرا میں دی گئی۔ یہ واقعہ تاریخ انسانی کا سب سے اہم ترین واقعہ ہے کیونکہ رسولؐ اللہ کی بعثت ، انسانیت کیلئے رہنمائی اور ہدایت کا ذریعہ ہے۔

آپ ﷺ نے اپنی صفات صداقت، امانت داری، رحمت، عدل، اور محبت سے سب کو پہلے سے اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا اس لیے کفار کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں تھی کہ آپﷺ کی حقانیت سے انحراف کرتے۔مرجع عالیقدرآیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ سید الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی عمر اس وقت 40 برس تھی اور یہ واقعہ نہ صرف مسلمانوں کیلئے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور عرض کیا: اقرا باسم ربک الذی خلق، خلق الانسان من علق، سورہ اقراء کی پانچ آیتوں تک وحی الہی پہنچائی جس کا مقصد خدا کی طرف سے عطا کئے گئے علوم کے مطابق تمام بنی نوع انسان کو اللہ کا پیغام پہنچانا تھا جس کیلئے پچھلے چالیس سال آپﷺ نے خاموشی اختیار کئے رکھی ۔

مرجع عالیقدرآیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ یہ واقعہ آپ ﷺ کی زندگی کا ایک بڑا موڑ تھا، جس کے بعد آپؐ نے دین اسلام کی تبلیغ کا آغاز کر دیا اور بے راہ لوگوں کو گمراہیوں سے نکال کر دینِ حق کی جانب لے آئے۔یہ تاریخ مسلمانوں کے لیے عیدکا درجہ رکھتی ہے۔

مرجع عالیقدرآیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ رسول اکرم ﷺ جب غار حرا سے باہر تشریف لائے انوار جلالت آپ کے چہرے سے عیاں تھا اس لیے جب آپ گھر پہنچے تو سارا گھر منور ہوگیا سیدہ خدیجہ نے سوال کیا کہ یہ کیسا نور جس نے آپﷺ کا احاطہ کر رکھا ہے؟ رسالت ماب ﷺ نے فرمایا نبوت کا نور ہے لہذا کہو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ جس پر سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیھا نے فوری کہا لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ اور ایمان لے آئیں پھر پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا مجھے سردی کا احساس ہو رہا ہے لہذا مجھے ایک کپڑا اوڑھا دو سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیھا نے کپڑا اوڑھا دیا اور آپﷺ سو گئے۔ تو خداوند قدوس نے آواز دی یا ایھا المدثر،قم فانذر ، و ربک فکبر (اے میرے کپڑا اوڑھنے والے، اٹھو اور لوگوں کو ڈراؤ، اور اپنے رب کی بزرگی کا اعلان کرو)۔

مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ 3 سال تک چھپ کر تبلیغ کی اس مدت میں ایک محدود سی تعداد ایمان لے آپ ﷺنے تین سال مخفی طور پر تبلیغ کرنے کے بعد ایک مجلس تشکیل دی اور اپنے قبیلہ کے بزرگ افراد کو دین اسلام کی دعوت دی، آپﷺ نے اس مجلس میں خطبہ دیا اور اپنی رسالت کا اظہار کیا ، حاضرین نے اپنے سر نیچے کو جھکا لئے اور خاموش رہے ۔ امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام حاضرین کے سکوت پر ناراض ہوئے اور کھڑے ہو کر کہا یا رسول اللہ میں آپ کی مدد اور حمایت کروںگااور آخری سانس تک آپ کی مدد کرتا رہوں گا ۔

مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی شیخ محمد یعقوبی(دام ظلہ) نے کہا ہے کہ بعثت کا مقصد انسانیت کی رہنمائی اور خدا کے پیغامات کو لوگوں تک پہنچانا تھا۔ حضرت محمد ﷺ کی بعثت کا مقصد لوگوں کو توحید کے عقیدے کی طرف بلانا، اخلاقی اور روحانی اصلاح کرنا، اور ایک بہتر معاشرتی نظام قائم کرنا تھا جو عدل و انصاف پر مبنی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نے انسانوں کو حق و سچائی، رحم و محبت، اور تعاون کی طرف راغب کیا۔ اس کا مقصد انسانوں کی دنیا و آخرت کی فلاح تھاکیونکہ آپ ﷺکی ذات اقدس رحمت اللعالمین ہے اور خدا نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.