ترکی الفیصل نے امریکی پالیسیوں کو مضحکہ خیز قرار دیا

0 209

سعودی عرب کے ایک سینئر عہدیدار نے یمن کے خلاف امریکی پالیسی کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

سعودی عرب کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ نے یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے بارے میں امریکہ کی پالیسی کو مضحکہ خیز قرار دیا اور واشنگٹن پر صرف اپنے مفادات پر توجہ دینے پر تنقید کی۔

فارس نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعی مضحکہ خیز ہے، ایک بار جب آپ حوثیوں کے بارے میں نقطہ نظر رکھتے ہیں اور انہیں دہشت گردی کی فہرست سے نکال دیں اور اب انہیں واپس لے آئیں، یہ معاملہ مضحکہ خیز ہے۔

امریکہ میں سعودی عرب کے سابق سفیر اور اس ملک کی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے یمن کے بارے میں امریکہ کی دوہری پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔

ترکی الفیصل کی امریکہ پر تنقید یہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں جب ریاض، یمن پر بمباری کر رہا تھا اور تحریک انصار اللہ کے ساتھ جنگ میں مصروف تھا تو اس نے انصار اللہ کو بلیک لسٹ نہيں کیا لیکن اب جب وہ اسرائیل کی حمایت میں یمن پر حملے کر رہا ہے تو واشنگٹن نے انصار اللہ کو دہشت گردوں کی فہرست میں کیوں ڈالا؟

ترکی الفیصل نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ترجمانی مضحکہ خیز سے اچھا کوئی لفظ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے حوثیوں کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنا، پھر جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یمن میں تنازعہ کو روکنے اور اس مسئلے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ کام اور اب انصار اللہ کا نام دہشت گردی کی فہرست میں واپس ڈالا کیا، یہ ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔

ترکی الفیصل کے ان الفاظ نے سوشل میڈیا پر کافی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے اور صارفین ترکی الفیصل کے انٹرویو کے کچھ حصے ری پوسٹ کر رہے ہیں۔

الفیصل نے اپنی تنقید یہ کہہ کر مکمل کی کہ مسئلہ فلسطین اور ان میں سے ہر ایک مسائل میں، امریکہ کے تصادم، صرف امریکہ کا نہیں ہے، ہمارے لیے بھی ایسا ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ظاہر کر دیا کہ جب معاملات براہ راست خود پر اثرانداز ہوتے ہیں تو وہ وہی اقدامات کرتا ہے جو سعودی عرب نے حوثیوں کے خلاف وہیں اقدامات انجام دیئے جب انہوں نے صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔

لہٰذا، امریکہ کا مسئلہ صرف اپنے یا اپنے مفادات کا تحفظ ہے، اس سے امریکہ کی رائے بدل گئی ہے اور اب وہ اپنی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور یہ مضحکہ خیز بات ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.