صیہونی حکومت کی گولانی بریگیڈ حزب اللہ کی جال میں پھنس گئی
حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکومت کی فوج کی گولانی بریگیڈ کو، جو لبنان کی حدود میں گھسنے کی کوشش کر رہی تھی، توپ خانے کے گولوں اور دھماکہ خیز مواد کے جالوں سے الجھا کر رکھ دیا۔
تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی اسلامی مزاحمت نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی "گولانی” بریگیڈ کی کوشش کو جو لبنان کی سرزمین میں دراندازی کی کوشش کر رہی تھی، دھماکہ خیز مواد اور توپوں سے ناکام بنا دیا گیا۔
لبنان کی اسلامی مزاحمت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی مزاحمت کے مجاہدین غزہ پٹی کے مزاحمتی عوام کی حمایت اور اس کی بہادر اور عظیم مزاحمت کی حمایت میں آج پیر کی صبح 12 بج کر 15 منٹ پر، گولانی بریگیڈ کی یونٹ کو جنہوں نے رامیا علاقے کے قریب زراعت کو تباہ کیا اور اسی سمت سے لبنانی سرزمین میں گھسنے کی کوشش کی، کئی بموں اور دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا اور پھر توپوں کے گولوں سے حملہ کیا جس میں گولانی بریگیڈ کو کافی جانی نقصان پہنچا۔
حز اللہ لبنان نے مزید کہا کہ اس حملے سے آدھا گھنٹہ قبل رات 11 بج کر 45 منٹ پر صیہونی فوج نے جنوبی لبنان کی وادی قطمون سے لبنانی علاقے میں گھسنے کی کوشش کی لیکن انہیں حزب اللہ کے راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں جانی نقصان پہنچا۔
حزب اللہ لبنان نے بتایا کہ اس نے پیر کی صبح صیہونی فوج کی "زرعیت” بیرکوں کو توپوں کے گولوں سے نشانہ بنایا۔
گولانی بریگیڈ صیہونی فوج کی سب سے ایلیٹ فورس ہے اور غاصب صیہونی اس سے مزاحمت کا سامنا کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
فلسطینی مزاحمت کے ساتھ جنگ میں شکست امریکہ اور صیہونی حکومت کا مقدر بنے گی: تحریک حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت میدان جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے اور نہ ہی وہ سیاسی سازشوں کے ذریعے مزاحمت پر فتح حاصل کر سکیں گے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے رکن اسامہ حمدان نے پیر کے روز بیروت میں کہا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور امریکہ بھی اپنے مفادات پر مبنی خطے کی شکل میں تبدیلی کی تیاری کر رہا تھا تو مزاحمت نے”طوفان الاقصیٰ” آپریشن کے ذریعہ ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔
تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ مزاحمت فلسطین کو حریت پسند مسئلے کے طور پر ایک بار پھر اٹھانے میں کامیاب ہوئی اور علاقے کے دیگر اسلامی ممالک کا فرض ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے محاصرے کو ختم کرنے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ "طوفان الاقصیٰ” کی لڑائی نے امریکی حکومت کا اصلی چہرہ اور آزادی و انسانی حقوق کے بارے میں اس کے جھوٹے دعووں کو ثابت کر دیا ہے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی فوج پوری تاریخ میں دنیا کی کمزور ترین فوجوں میں سے ایک رہی ہے نیز اس غاصب حکومت کے فوجی غزہ کے غیور مردوں کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں۔