جنگ بندی معاہدہ حزب اللہ کی فتح و نصرت کا منہ بولتا ثبوت ہے،شیخ ناصری

0 10

وکیل آيت الله العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی (حفظہ اللہ) وسربراہ شوری علماء جعفریہ پاکستان علامہ شيخ ہادی حسین ناصری نے حزب اللہ اور اسرائیل جنگ بندی معاہدہ پر لبنانی عوام عالم اسلام کو مبارکباد دیتے ہوئے ہدیہ تبریک پیش کیا اور کہا ہے کہ حزب اللہ سے جنگ بندی معاہدہ نیتن یاہو کی ناکامی اور حزب اللہ کی فتح و نصرت کا منہ بولتا ثبوت ہےکیونکہ جب صیہونی حکومت کو اپنے اہداف مکمل ہوتے ہوئے نظر نہیں آئے تو اُس نے اپنی عافیت جنگ بندی معاہدہ میں ہی سمجھی۔

علامہ شیخ ہادی حسین نے کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ سمیت شہدائے لبنان کے خون سے آنیوالے انقلاب  اور مزاحمتی تحریک نے صیہونی حکومت کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے معاہدہ کی صورت میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا یہ یقیناً حزب اللہ اورعالم اسلام کی بہت بڑی کامیابی ہےجس میں ایک ایسی حکومت جو کہ دنیا بھر میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کی بنیاد پر طاقت کا لوہا منوانے کی کوششوں میں مصروف کو شدید ترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

علامہ شیخ ہادی حسین نے کہا ہے کہ جس طرح 2006ء میں حزب اللہ کو فتح و کامرانی نصیب ہوئی اور صیہونی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا آج پھر وقت نے صیہونی حکومت کو اُسی مقام اور چوراہے پر لا کھڑا کیا جس میں حزب اللہ نے اسرائیل کی دفاعی صلاحیتوں کا بھانڈا پھوڑ کر دنیا بھر میں صیہونی حکومت کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ۔

علامہ شیخ ہادی حسین نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اس وقت گزشتہ سال شروع ہونیوالی جنگ مکمل طور پر ہار چکی ہے جبکہ حزب اللہ یہ جنگ مکمل طور جیت چکی ہے حزب اللہ نے اسرائیل فوج کو پسپا کر کے رکھ دیا اور اسرائیلی فوج میں یہ خوف سرائیت کرتا جارہا تھا کہ صیہونی فوج حزب اللہ کا مقابلہ کرنی کی صلاحیت نہیں رکھتی۔2006ء کی طرح اس مرتبہ بھی حزب اللہ نے اسرائیل کو بھرپور مزاحمت کا سامنا کرایا تھا اور جنگ کے آخر میں اسرائیل کی فوجی حکمت عملی کو بڑی حد تک ناکام بنا دیا تھا۔

علامہ شیخ ہادی حسین نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مقصد حزب اللہ کو مکمل طور پر مٹا دینا یا اس کی فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ اس میں کسی طور بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔جنگ کے دوران حزب اللہ نے اپنی مزاحمت کو جس انداز میں پیش کیا اُس نہ صرف لبنان بلکہ پوری دنیا میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.