دین اسلام اور سیاست کا نہ ٹوٹنے والا رشتہ ہے ، شیخ ہادی حسین ناصری

0 310

نمائندہ آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی(دام ظلہ) وسربراہ شوری علماء جعفریہ پاکستان علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ دین جعفریہ اس بات کا معتقد ہے کہ دین اسلام اور سیاست کا نہ ٹوٹنے والا رشتہ ہے کیونکہ سیاست دین کا حصہ اور معاشرے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر دین کو سیاست سے الگ کر دیا جائے تو اس کی تازگی اور رونق ختم ہو کر رہ جائے ۔ سیاست کا دین کے بغیر تصور ناقابل عمل ہوکر رہ جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ دین اسلام نے جس طرح قوانین وضح کیئے اور پوری دنیا کو ایک مکمل آئین دیا اس پر عمل پیرا ہو کر پوری دنیا فلاح کی راہ اختیار کر سکتی ہے۔آئین اسلام کے تحت اس تفکر کے حامل بن جائیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مغربی معاشرہ دانستہ دین اور سیاست کو الگ الگ کر کے پیش کر رہا ہے اس کے زیر اثر وہ روشن فکر طبقہ جو مغرب کی اندھی تقلید کرتا ہے نے اس انحرافی فکر کو قبول کر کے سیاست کو صرف مفادات کے حصول کا ذریعہ قرار دیا جبکہ دین کو ہر انسان کا ذاتی انفرادی عمل قرار دے دیا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اجتماعی زندگی میں نظم و نسق قائم کرنے، اور ملکی نظام کو استوار کرنے کی سعی کوہی سیاست کہا جاتا ہے، اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے، اور کیوں نہ ہو جب کہ یہ ایک کامل و مکمل نظام حیات ہے، زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جس میں اس کی رہنمائی موجود نہ ہو، ایک طرف عبادت و روحانیت ہے تو دوسری طرف حکومت و سیاست بھی ہے، اور اس کے سیاسی نظام کے سامنے تمام مذاہب کا نظام کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اس کا نظریہ دیگر نظریوں کے مقابلے میں اعلی و ارفع ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سیاست دان بھی دین اسلام کی پیروی کرتے سیاست علویہ اپنائیں،امام علی علیہ السلام کی سیاست اور الٰہی حکمت عملی کو سمجھنے سے پہلے نہج البلاغہ کی حکمت نظری اور اس کے بنیادی عقائد سے اچھی طرح باخبر ہونا ضروری ہے۔ چنانچہ اگر نہج البلاغہ کی حکمت نظری جھوٹ، دغا بازی، فریب، مکاری اور ظلم و ستم کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتی تو سیاست میں ان چیزوں کو تلاش کرنا حماقت کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلاشبہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام ان چند مستثنی شخصیتوں میں سے ہیں جن کا آئین سیاست، الٰہی مکتب فکر اور انسانی فضل و کمالات پر استوار ہے۔ اگرچہ سیاست کی یہ سیرت و روش خود ان کی اپنی ذات کیلئے گراں ثابت ہوئی لیکن دوسری طرف علیؑ کی یہی روش بشری فضل و کمال کی ایسی راہ معین کررہی تھی جو تاریخ سیاست میں عالم انسانیت کے لئے اک معیار اور نمونہ بن گئی اور آج بھی یورپ سمیت پوری دنیا امیرالمومنین علی علیہ السلام کے دور کو عدل و انصاف کے دور پر یاد کرتی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.