تمام سیاستدان امیرالمومنینؑ کے دور کو مشعل راہ بنائیں ،شیخ ناصری
آیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) کے وکیل مطلق اور سربراہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان شیخ ہادی حسین ناصری نے ہفتہ وار درس میں سیرت امیرالمومنین علیہ السلام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کا دور حکومت ایک مثالی دور تھا جس میں اُن کی عادلانہ حکومت کے بے شمار مظاہر موجود ہیں جس کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔آپؑ کی عوام میں بے پناہ مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام کو اقتدار سنبھالنے کیلئے عوام پرزور التجا کر رہی تھی اور ایسے میں آپ ؑ نے حکمرانی بھی عوام کے بےپناہ اصرار پر قبول کی۔
شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ عوام میں اس قدر پذیرائی اس بات کی گواہ ہے کہ مولا علی علیہ السلام کی منصب خلافت کو سنبھالنے کیلئے ہرشخص اپنے طور پرزور لگا رہا تھا۔
شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام کا دورِ ایک مثالی دور تھا اور تمام تر سیاستدانوں کو مولائے کائنات علیہ السلام کے دور حکومت مشعل راہ بنانا چاہیے۔حضرت علی علیہ السلام کی عاجزی کا یہ عالم تھا کہ ایک موقع پر آپؑنے فرمایا کہ ’’میں امیر المؤمنین کہلانے کا حق دار نہیں بن سکتا جب تک میں عوام کے دکھ درد میں برابر کا شریک نہ بن سکوں‘‘۔اسی لیے آپ نے برسر اقتدار آکر کسی کے ساتھ بھی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا۔علوی دورِ حکومت کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ آج بھی اقوام عالم میں سب سے بہتر حکمران کے طور پر امیرالمومنین علیہ السلام کا نام لیا جاتا ہے ۔آپ نے ہمیشہ شفافیت کو ملحوظِ خاطر رکھااور اقرباپروری کو ہر گز قریب نہ آنے دیا۔
شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ امیر المؤمنین ؑنے حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں سمجھا بلکہ اپنے اصلی اور اعلیٰ ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا۔ اس حوالے سے آپ کا ایک معروف قول ہے کہ ’’میرے نزدیک حکومت ایک پھٹے پرانے جوتے سے بھی کم تر حیثیت رکھتی ہے مگر اس صورت میں جب اس کے ذریعے کسی حق کو قائم کرسکوں اور کسی باطل کا خاتمہ کرسکوں‘‘۔
شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ امیرالمومنین علیہ السلام کا ذاتی معاملات کیلئے بیت المال کے چراغ کو ہٹاکرگھر کا چراغ جلانا حکمرانوں کے لیے بہترین مثال ہے۔آپ ؑ نے اپنی حکمرانی میں عدل کے قیام کی بھرپور کوشش کی اس کا ثبوت یہ ہے کہ قومی خزانے سے ہر شخص کو مساوی مواقع فراہم کرنے کا اصول سختی سے متعارف کرایا۔
شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ آئین و قانون کی پابندی نہ کرنیوالے معاونین حکومت کو برطرف کرنا اس بات کی روشن دلیل ہے کہ آپ کو اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے اور طول دینے کی فکر نہ تھی بلکہ آئین و قانون کی بالادستی آپؑ کا مطمع نظر تھا۔