غزہ جنگ کا کنٹرول روم تل ابیب نہیں واشنگٹن ہے، شیخ ہادی ناصری
غزہ جنگ کا کنٹرول روم تل ابیب نہیں واشنگٹن ہے ان خیالات کا اظہار سربراہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان اورآیت اللہ العظمٰی الشیخ محمد الیعقوبی (دام ظلہ) کے وکیل شیخ ہادی حسین ناصری نے شوریٰ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ اس جنگ کا اصل محرک امریکہ ہے اور واشنگٹن سے اس جنگ کو کنٹرول کیا جارہا ہے اور جس انداز میں رواں ماہ کے آخر تک صیہونیوں کو غزہ کے مسلمانوں کے جبری انخلا کا ٹاسک دیا گیا ہے وہ اب کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض اس لیے روزانہ کی بنیاد پر غزہ میں آبادیوں کو مسمار کیا جارہا ہے کہ وہاں آباد مسلمانوں کو دوسرے عرب ممالک میں شفٹ کیا جائے اور اس علاقہ پر مکمل کنٹرول صیہونی حکومت کا قائم ہو لیکن انشاء اللہ صیہونی حکومت اور ان کے کنٹرول روم کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کو جس انداز میں نشانہ بنایا گیا اور اس پر مجرمانہ خاموشی نے واضح کردیا کہ حقیقی مسلمان کون ہے کل تک جو لوگ شیعہ پر تکفیریت کے الزامات عائد کرتے تھے وہ کہاں چھپ گئے ہیں غزہ میں فلسطینیوں پر ہونیوالے مظالم کیخلاف کیوں آواز بلند نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دسمبر کے آخر تک دیئے گئے گرین سنگل کے حوالے عرب ممالک کو معلوم ہونے کے باوجود عرب ممالک کچھ نہیں کر رہے۔حیران کن بات تو یہ ہے کہ یہ مسئلہ محض فلسطینیوں کا نہیں کہ اسے یکسر نظرانداز کر دیا جائے بلکہ یہ مسئلہ عالم اسلام کا ہے کیونکہ بیت المقدس تمام عالم اسلام کیلئے مقدس مقام ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلنکن کے مقبوضہ علاقوں سے باہر نکلنے کے فوری بعد جنگ بندی کی خلاف ورزی اور غزہ میں فوجی جارحیت دوبارہ شروع ہوئی جس میں عام شہری ، بچے اور خواتین ہی کو نشانہ بنایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ صیہونیوں نے 15 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد، امریکی حمایت کے ساتھ قتل عام کا نیا دور کا آغاز کر دیا ہے۔