مقبوضہ کشمیر میں مزید تقسیم پر وزیر خارجہ نے تحفظات کا اظہار کر دیا

0 610

پاک نیوز۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی غیر قانونی تقسیم کے بارے میں حالیہ پریشان کن اطلاعات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کر دیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی دو حصوں میں تقسیم اور اضافی آبادیاتی تبدیلیوں سمیت مزید غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے نفاذ پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے دونوں رہنماؤں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 22 ماہ سے جاری بھارتی فوجی محاصرے کی طرف توجہ مبذول کرائی، جہاں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں سمیت بڑے پیمانے پر جبر کے ذریعے کشمیریوں کے جائز مطالبات کو دبانے کا عمل جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بھارت کی طرف سے عائد غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازع کے حوالے سے اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ذمے داری پوری کرے۔ وزیر خارجہ نے اپنے خط میں سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جبر کی اپنی مہم کو ختم کرے اور 1951ء سے اب تک تمام غیر قانونی کارروائیوں بشمول 5 اگست 2019ء اور اس کے بعد تمام اقدامات واپس کرے اور مقبوضہ علاقے میں مزید یکطرفہ تبدیلیوں کو مسلط کرنے سے باز آجائے۔ وزیر خارجہ کا خط پاکستان کے مستقل نمائندے نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور وزیر خارجہ یہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان سے قابل عمل مذاکرات کے حوالے سے ماحول پیدا کرنے کا انحصار بھارت ہر ہے۔ ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں نئی ​​انتظامی اور آبادیاتی تبدیلیوں کے ہندوستانی حکومت کے منصوبوں کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ اس قبضے کے کسی بھی طرح قانونی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

دفتر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا، کیونکہ ایسا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں میں شامل ہے اور نہ ہی وہ کشمیریوں اور پاکستان کو غیر قانونی نتائج قبول کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور پاکستان مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے اور حتمی حیثیت کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کی پوری مخالفت کرتا رہے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.